- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
ترنم ریاض کا تعارف
ترنم ریاض کو دو معنوں میں فوقیت حاصل ہے، ایک تو یہ کہ وہ ہم عصر خواتین افسانہ نگاروں میں ممتاز سمجھی جاتی ہیں اور دوئم یہ کہ نسائی ادب میں ان کی آواز بہت بلند تصور کی جاتی ہے۔ ان کی کہانیوں میں کشمیری معاشرت کی بہترین عکاسی ملتی ہے اور ساتھ ہی احتجاج کی ایک توانا زیریں لہر ان کے اسلوب کا خاصہ ہے۔ ان کی کہانی ’’شہر‘‘ نے انہیں شہرت دلائی اور اس کے بعد ان کے افسانے ’’دوسرا کنارہ‘‘ اور پھر ’’مجسمہ‘‘ وغیرہ نے انہیں ادب کے بڑے افق پر ابھارنے کا کام کیا۔ شادی کے بعد ان کی تحریروں میں مزید نکھار آگیا، اس میں پروفیسر ریاض پنجابی کی بڑی معاونت شامل رہی۔ کشمیر کا سماجی اور سیاسی منظر نامہ ترنم ریاض کی ذاتیات سے زیادہ مختلف نہیں تھا اور اس وجہ سے ان کی تحریر کی پختہ کاری مسائل و الم کا گنجینہ نظر آتی ہے۔ ایک طرف وادی کی معصوم فضا اور دوسری طرف سیاست کی مزموم ہوا۔ بچوں اور پرندوں سے ان کی والہانہ وابستگی رہی جس کے بارے میں ان کا نظریہ رہا کہ یہ دونوں بہت معصوم اور حد درجہ حساس مخلوق ہیں۔ بدلتے موسم ہوں یا حالات بچے اور پرندے ان سے بہت جلد اور زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ 2000ء میں ان کا پہلا افسانوی مجموعہ’’ابابیلیں لوٹ آئیں گی‘‘ شائع ہوا، اس کے علاوہ ’’یہ تنگ زمین‘‘ اور’’ رخت سفر‘‘ وغیرہ شائع ہوئے۔ انہوں نے ناول نگاری میں بھی اپنا جوہر دکھایا اور ’’برف آشنا پرندے‘‘ لکھ کر کشمیر اور کشمیریت پر گویا ایک دستاویز مرتب کردی۔ تنقیدی اور تاثراتی مضامین کا بھی ان کے پاس ایک بڑا سرمایہ موجود ہے۔
کہا جاسکتا ہے کہ نسائی ادب کی نمائندہ افسانہ نگاروں میں ترنم ریاض کا نام خصوصیت کا حامل ہے۔ والدین نے فریدہ ترنم نام دیا تھا لیکن پروفیسر ریاض پنجابی سے رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے بعد وہ ترنم ریاض ہو گئیں۔ ان کی ولادت سری نگر، کشمیر کے ایک متمول اور بارسوخ گھرانے میں1960 میں ہوئی ۔ ان کے والد کو ادب کا ذوق تھا، شاعری کے علاوہ اچھے نثر نگار بھی تھے۔ گھر میں ادبی ماحول ہونے کے سبب ترنم ریاض کو ادب کی اچھی شد بد تھی۔ ترنم ریاض بچپن ہی سے آل انڈیا ریڈیو سے بطور چائلڈ آرٹسٹ وابستہ رہیں، اسی زمانے پریم چند کی کہانیوں سے متاثر ہوکر پہلی بار جب کہانی ’مصور‘ بچوں کے لئے تحریر کیا تو اسے بڑوں کے لئے ریڈیو پر پڑھوایا گیا۔ اس وقت ان کی عمر کوئی گیارہ برستھی۔ بعد میں وہ کہانی کشمیر کے معروف اخبار ’آفتاب‘ میں شائع ہوئی۔موضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n98924179
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-