Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Wahid Premi's Photo'

واحد پریمی

1938 - 1993 | مدھیہ پردیش, انڈیا

واحد پریمی کے اشعار

2.9K
Favorite

باعتبار

ہجوم غم سے ملی ہے حیات نو مجھ کو

ہجوم درد سے پایا ہے حوصلہ میں نے

کوئی گردش ہو کوئی غم ہو کوئی مشکل ہو

جس کو آنا ہو ہمارے وہ مقابل آئے

ایک مدت سے اسی الجھن میں ہوں

ان کو یا خود کو کسے سجدہ کروں

اف گردش حیات تری فتنہ سازیاں

اپنے وطن میں دور ہیں اہل وطن سے ہم

بعد تکلیف کے راحت ہے یقینی واحدؔ

رات کا آنا ہی پیغام سحر ہوتا ہے

آزاد تو برسوں سے ہیں ارباب گلستاں

آئی نہ مگر طاقت پرواز ابھی تک

حق بات سر بزم بھی کہنے میں تأمل

حق بات سر دار کہو سوچتے کیا ہو

نہ پوچھئے کہ شب ہجر ہم پہ کیا گزری

تمام رات جلے شمع انجمن کی طرح

ہے شام اودھ گیسوئے دلدار کا پرتو

اور صبح بنارس ہے رخ یار کا پرتو

اس طرح حسن و محبت کی کرو تم تفسیر

مجھ کو آئینہ کہو اور انہیں تصویر کہو

کبھی نہ حسن و محبت میں بن سکی واحدؔ

وہ اپنے ناز میں ہم اپنے بانکپن میں رہے

ہم وہ رہرو ہیں کہ چلنا ہی ہے مسلک جن کا

ہم تو ٹھکرا دیں اگر راہ میں منزل آئے

کسی کو بے سبب شہرت نہیں ملتی ہے اے واحدؔ

انہیں کے نام ہیں دنیا میں جن کے کام اچھے ہیں

وہ اور ہیں کناروں پہ پاتے ہیں جو سکوں

ہم کو قرار ملتا ہے طوفاں کی گود میں

میری دیوانگئ عشق ہے اک درس جہاں

میرے گرنے سے بہت لوگ سنبھل جاتے ہیں

راہ طلب کی لاکھ مسافت گراں سہی

دنیا کو میں جہاں بھی ملا تازہ دم ملا

کعبہ و دیر و کلیسا کا تجسس کیوں ہو

جب مرے قلب ہی میں میرا خدا ہے یارو

آشیاں جلنے پہ بنیاد نئی پڑتی ہے

عکس تخریب کو آئینۂ تعمیر کہو

کس شان کس وقار سے کس بانکپن سے ہم

گزرے ہیں آزمائش دار و رسن سے ہم

گل غنچے آفتاب شفق چاند کہکشاں

ایسی کوئی بھی چیز نہیں جس میں تو نہ ہو

دلوں میں زخم ہونٹوں پر تبسم

اسی کا نام تو زندہ دلی ہے

اندھیروں میں اجالے ڈھونڈھتا ہوں

یہ حسن ظن ہے یا دیوانہ پن ہے

شب فراق کئی بار گوشۂ دل سے

اٹھی تو آہ مگر آہ بے اثر اٹھی

شخصیت فن کار معمہ نہیں واحدؔ

فن ہی میں ہوا کرتا ہے فن کار کا پرتو

کیوں شکوۂ بے مہرئ ساقی ہے لبوں پر

پینا ہے تو خود بڑھ کے پیو بادہ گسارو

کوئی ہنگامۂ حیات نہیں

رات خاموش ہے سحر خاموش

اپنا نفس نفس ہے کہ شعلہ کہیں جسے

وہ زندگی ہے آگ کا دریا کہیں جسے

میں اوروں کو کیا پرکھوں آئنۂ عالم میں

محتاج شناسائی جب اپنا ہی چہرا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے