- کتاب فہرست 187239
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1947
طب894 تحریکات294 ناول4552 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1444
- دوہا64
- رزمیہ108
- شرح192
- گیت83
- غزل1138
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1559
- کہہ مکرنی6
- کلیات685
- ماہیہ19
- مجموعہ4954
- مرثیہ377
- مثنوی824
- مسدس58
- نعت542
- نظم1221
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ186
- قوالی19
- قطعہ61
- رباعی294
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی29
- ترجمہ73
- واسوخت26
وسیم حیدر ہاشمی کے افسانے
پتلی گلی
ایک شخص جہیز میں ملی نئی موٹرسائکل پر سوار برق رفتاری سے اڑا جا رہا تھا۔ گاڑی پر ابھی نمبر تک نہیں پڑا تھا۔ سامنے مجمعہ دیکھ کر اس نے گاڑی کی رفتار کم کر دی۔ اس بھیڑ میں عوام کے ساتھ چند پولس والوں کو دیکھ کر اس کا دماغ ٹھنا۔ اسے یہ سمجھتے دیر نہیں لگی
مریخ کا سفر
جس روز سے یہ خبر آئی ہے کہ مریخ پر بھی ہم جیسی ہی مخلوق آباد ہیں، ساری دنیا میں خوشی کی ایک لہر سی دوڑ گئی۔ رکشہ والے سے لے کر پروفیسر اور سائکل کا پنچر بنانے والے سے ہوائی جہاز بنانے والے تک، گو کہ ہر کس و ناکس ایسا مسرور نظر آ رہا تھا جیسے مدتوں بعد
فتح نامہ
اگر اس مقام کی چوحدی کا ذکر مقصود ہو تو کہا جا سکتا ہے کہ ایک جانب ایسا بھیانک جنگل کہ جس سے روز روشن میں بھی انسان کا صحیح و سلامت گزر سکنا قرین قیاس نہیں اور دوسری جانب جوش سے ٹھاٹیں مارتا نیلگوں دریا۔ اس کے علاوہ حد نظر تک بے آب و گیاہ چٹیل ریتیلا
دل لگی
ریل گاڑی کی بتدریج سست ہوتی رفتار کے ساتھ اس کے سامان سمیٹنے کی رفتار تیز ہو گئی۔ گاڑی آہستہ آہستہ دہرادون کے اسٹیشن پر رک گئی۔ وہ ابھی اپنا سامان پوری طرح سے سمیٹ بھی نہیں پایا تھا کہ اس کے کان میں ’’گڈ مارننگ سعیدؔ‘‘ کی صدا آئی تو وہ سامان چھوڑ کر
دل دریا
’’عجیب بیوقوف آدمی ہے شانتنوبھی۔‘‘ اس کے بارے میں اس کے دوستوں اور رشتہ داروں کی یہی رائے تھی ۔حقیقتاً اس کی خصلت عجیب تھی۔ فلاں کام انجام دینے کی صلاحیت اس میں ہے یا نہیں ،یہ سوچنے کی زحمت تو وہ گوارا کرتا ہی نہیں تھا۔ کوئی بھی کام، خواہ اپنوں کا ہو
سلام روستائی
سفر مختصر ہو یا طولانی، ہر معقول شخص اس کے پرہیز کی کوشش ضرور کرتا ہے پھر بھی ریل گاڑیوں اور بسوں وغیرہ کی حالت کا جائزہ لیجیے تو اندازہ ہوگا کہ سفر کرنا بیشتر افراد کے لیے ناگزیر ہے۔ ناقابل برداشت گرمی ہو یا ہڈیاں جما دینے والی ٹھنڈ، کسی بھی بس یا ریل
پنڈت گیا پرشاد کی گائے
پنڈت گیا پرشاد کی نوکری لگنے کے بعد وہ ثم شہری ہو گئے تھے مگر کھیت کھلیان، باغ بن اور نہر تالاب کا موہ نہیں چھوڑ سکے تھے۔ سرکاری نوکری میں انھیں جو کواٹر ملا تھا، اتفاقاً اس کے ارد گرد کئی ایسے پڑوسی بسے تھے جن کا تعلق بھی دیہات سے ہی تھا چنانچہ یہاں
فسادیوں کا مذہب
ہرچند کہ راحیل اور شمون کو ہندو مذہب سے کچھ لینا دینا نہ تھا مگر اپنی بیوی کے اصرار پر اسے شہر کی مشہور ’رام لیلا‘ دکھلانے نکلا تھا۔زیادہ ٹھنڈ کے باعث طے شدہ صراحت کے مطابق انھیں زیادہ رات ہونے سے قبل گھر واپس لوٹ جانا تھا۔ تمام دوپہر ان دونوں نے مارکیٹِنگ
سڑاند
راجن اپنی ناک پر رومال رکھے، آنکھ کے کونے سے بائیں جانب کراہت سے دیکھتا ہوا گھر سے باہر نکلا۔ اس کے چہرے پر ناگواری کے آثار صاف نمایاں تھے۔ وہ بڑبڑاتا ہوا چوراہے کی طرف چل دیا۔ ’’عجیب حال ہے نگر پالیکا والوں کا بھی۔ صفائی کا لمبا چوڑا عملہ رکھتے ہیں،
سمجھوتا
اتوار کی چھٹی کا دن تھا۔صبح سے رم جھم بارش ہونے کی وجہ سے موسم سہانا ہو گیا تھا۔ سنتوشؔ کی فرمائش پر آج اس کی بیوی نے پھلکیاں تلی تھیں اور سب خوب مزے لے لے کر کھا رہے تھے کہ اچانک صدر دروازے پر دستک ہوئی تو دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے
join rekhta family!
-
ادب اطفال1947
-