Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اکک بکک پٹ کھول دو

لیلیٰ خواجہ بانو

اکک بکک پٹ کھول دو

لیلیٰ خواجہ بانو

MORE BYلیلیٰ خواجہ بانو

    ایک بکری تھی وہ روز جنگل جایا کرتی تھی اور اپنے بچوں سے کہہ دیا کرتی تھی کہ کنڈی لگا لو۔ اس کے بچے کنڈی لگا لیا کرتے تھے اور جب بکری جنگل سے آتی تو دروازہ پر کھڑی ہوکر کہتی تھی۔

    اکک بکک پٹ کھول دو

    بچے کنڈی کھول دیتے اور بکری اندر آ جاتی۔ ایک دن کسی بھیڑئے نے بکری کو یہ کہتے سن لیا جب جنگل میں چلی گئی تو بھیڑئے نے سوچا لاؤ بکری کے بچوں کو فریب دے کر کھا جاؤں۔ یہ خیال کر کے بھیڑیا بکری کے دروازہ پر پہونچا اور کہا۔

    اکک بکک پٹ کھول دو

    بچوں نے جانا ہماری ماں آئی ہے۔ انہوں نے کنڈی کھول دی۔ بھیڑیئے نے اندر گھس کر سب بچوں کو کھا لیا اور کنڈی لگا کر چلا گیا۔ اب شام کو جو بکری آئی تو اس نے کہنا شروع کیا۔

    اکک بکک پٹ کھول دو

    مگر وہاں بچے ہوتے تو جواب دیتے آخر بکری نے بڑی مشکل سے آپ ہی کنڈی کھولی اندر جاکر جو دیکھا تو ایک بچہ بھی نہیں ہے۔ اب یہ باہر نکلی اور شیر کے پاس گئی اور کہنے لگی۔

    میرے دو سینگ والوں کو تو نے کھایا ہے؟

    چیتے نے کہا۔ نہ مادر ما نہ خور وہ ایم (نہیں ماں ہم نے نہیں کھایا)

    غرض سارے جنگلی جانوروں کے پاس بکری گئی اور سب نے یہی جواب دیا کہ نہیں ماں ہم نے تیرے بچے نہیں کھائے۔

    آخر بکری بھیڑئے کے پاس گئی اور کہا

    میرے دو سینگ والوں کو تو نے دیکھا اور تو نے کھایا ہے؟ بھیڑئے نے کہا۔ ہاں میں نے کھائے ہیں۔ تجھ سے لڑا جائے تو لڑ لے۔

    بکری نے کہا اچھا میری تیری کالی جمعرات کو لڑائی ہے یہ کہہ کر بکری وہاں سے چلی آئی اور لوہار کے ہاں گئی اور اس سے کہا لوہار تو میرا سارا دودھ دوھ لے اور میرے سینگ ایسے تیز کر دے کہ مکھی بیٹھے تو کٹ جائے۔ لہار نے سارا دودھ دودھ لیا اور بکری کے سینگ خوب تیز کر دئے۔

    بھیڑئے کو جو خبر ہوئی تو وہ بھی لہار کے پاس گیا۔ راستہ میں ایک گدھے کی ٹانگ پڑی ہوئی تھی وہ لے گیا اور لہار سے جاکر کہا ارے لوہار یہ گدھے کی ٹانگ لے اور میرے دانت خوب تیز کر دے۔ لہار کو غصہ تو بہت آیا مگر وہ چپ ہو گیا اور کہا یہ اپنی گدھے کی ٹانگ تو رہنے دے۔ لا میں تیرے دانت تیز کردوں۔ یہ کہہ کر لوہار نے بھیڑیئے کے دانت سارے گھس ڈالے اور کہاں جا بھئی میں نے تیرے دانت تیز کر دیئے۔ بھیڑیا چلا آیا۔

    جب کالی جمعرات آئی تو بکری بھیڑئے کے پاس گئی اور کہا لے پہلے تو اپنا وار کرلے۔ بھیڑئے نے خوب زور کر کر کے بکری پر منہ مارے۔ مگر سوائے دو چار بالوں کے اور کچھ بکری کا نہ بگاڑ سکا۔ آخر جب بھیڑیا تھک گیا تو بکری سے کہا لے بکری میں تو اپنا وار کر چکا۔ اب تو وار کر بکری نے جو سر جھکا کر بھیڑئے کے پیٹ میں سینگ مارے تو بھیڑئے کا پیٹ پھٹ گیا۔ اس کے پیٹ میں سے بچے نکل آئے اور بھیڑیا مر گیا۔ بکری خوشی خوشی اپنے بچوں کو لے کر اپنے گھر چلی آئی۔

    مأخذ:

    کہانیاں (Pg. 47)

    • مصنف: لیلیٰ خواجہ بانو
      • ناشر: محبوب المطابع، دہلی
      • سن اشاعت: 1933

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے