Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بارہ پیٹھے تیرہ لاگی

نامعلوم

بارہ پیٹھے تیرہ لاگی

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک زمیندار کسی راجے کے یہاں نذرانے کو بارہ پیٹھے لے گیا۔ وہ شہر کے دروازے پر پہنچا تو ایک بیٹھا چنگی والے نے رکھوا لیا کہ ہمارا حق دیتے جاؤ۔ دوسرا پولیس کے سپاہی نے ہتھیا لیا جو دروازے پر پہرہ دے رہا تھا۔ تیسرا سارجنٹ نے اڑا لیا اور چوتھا کوتوال صاحب کی نذر ہو گیا جو اس وقت گشت کے لیے آ نکلے تھے۔

    غریب باقی آٹھ پیٹھے لے کر راجے کے دربار کو روانہ ہوا تو اسے اتنے خدمتگار چوبدار، چپراسی، اردلی وغیرہ لپٹ گئے کہ جان چھڑانی مشکل ہو گئی۔ مختصر یہ کہ راجا صاحب کو اطلاع ہونے تک بارہ پیٹھے تو یونہی بٹ گئے، بلکہ ایک چپراسی نے اپنے حصے کے دعوے میں وہ رسی کا جال بھی اٹھا لیا، جس میں پیٹھے بندھے ہوئے تھے۔

    یہ چھینا جھپٹی ہو رہی تھی کہ راجا صاحب بھی کسی ضرورت کے لیے باہر آ نکلے اور اردلی وغیرہ نوکروں کو زمیندار کے ساتھ لپٹا ہوا دیکھ کر پوچھا۔ ’’ایں! یہ شور کیسا ہے؟‘‘

    کسان نے عرض کی۔ ’’غریب پرور! بارہ پیٹھے اور تیرہ لاگی کا معاملہ ہے۔‘‘

    راجے نے اس عجیب معمے کی تفصیل سنی تو ان تمام لوگوں کو موقوف کر دیا جنہوں نے زمیندار سے رشوت لی تھی اور زمیندار کو کچھ انعام دے کر آئندہ کے لیے حکم دے دیا کہ اگر کوئی اہلکار کسی شخص سے رشوت لے گا تو سخت سزا پائے گا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے