Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کٹ مروں گا

لیلیٰ خواجہ بانو

میں کٹ مروں گا

لیلیٰ خواجہ بانو

MORE BYلیلیٰ خواجہ بانو

    ایک تھی مینا، ایک تھا کوا، مینا کا گھر موم کا تھا اور کوے کانون کا تھا۔ مینا نے ایک دن کھچڑی پکائی۔ بازار بند ہو گیا تھا۔ نمک نہ ملا تو اس نے اپنے بچے کو کوے کے پاس بھیجا کہ اپنے گھر میں سے ذرا سا نون دے دے۔ مینا کے بچے نے جب کوے سے یہ بات جاکر کہی تو کوا بہت خفا ہوا اور کہنے لگا جا جا بڑا بچارا نمک مانگنے والا آیا، تیری ہنڈیا کی خاطر میں اپنے گھر کی دیوار توڑ دوں، تب تجھ کو نمک دوں، ایسے بیوقوف مینا کے محلہ میں رہتے ہوں گے۔ مینا کا بچہ اپنا سا منہ لے کر ماں کے پاس آ گیا اور اس نے دونوں ہاتھ اٹھا کر خدا سے دعا کی کہ الہٰی گھمنڈ کرنے والوں کو نیچا دکھا، یہ دعا کرنی تھی کہ ایسا مینہ برسا کہ جل تھل بھر گئے۔ کوے کا گھر تو نون کا تھا، سب بہہ گیا، مینا کا گھر موم کا تھا، اس کو کچھ بھی نقصان نہ پہنچا۔ جب کوے کا گھر برباد ہو گیا تو وہ مینا کے پاس آیا اور اس سے کہنے لگا بی مینا رات کی رات مجھے اپنے گھر میں ٹھہرا لو۔ مینا نے جواب دیا تو غرور کا کلمہ بولا تھا اور مجھ کو نمک نہ دیا تھا خدا نے اس کا بدلہ دکھایا ہے، اب میں تجھے گھر میں کیوں ٹھہراؤں،تو بڑا خود غرض اور خدا کا گنہگار بندہ ہے۔ کوے نے بہت عاجزی کی تو مینا کو ترس آ گیا اور اس نے خیال کیا ایسا نہ ہو خدا مجھ سے بھی ناراض ہو جائے کہ تو نے مصیبت زدہ کی مدد کیوں نہ کی، اس واسطے اس نے دروازہ کھول دیا اور کوے کو اندر بلا لیا۔ کوے نے کہا آپا مینا میں کہاں بیٹھوں۔ مینا بولی چولھے پر بیٹھ جا۔ کوے نے کہا۔

    میں جل مروں گا، میں جل مروں گا

    مینا نے کہا اچھا جا میری چکی پر بیٹھ جا، کوا بولا

    میں پس مروں گا، میں پس مروں گا

    مینا نے کہا اچھا میرے چرخے پر بیٹھ جا، کوا بولا

    میں کٹ مروں گا، میں کٹ مروں گا

    تو میں نے کہا اچھا کوٹھری میں جا بیٹھ، وہاں میرے چنے بھرے ہوئے ہیں ان کو نہ کھا لیجو۔ کوے نے کہا، توبہ ہے آپا مینا، تم بھی کیسی بدگمان ہو۔ تم تو مجھ پر احسان کرو۔ گھر میں جگہ دو اور میں تمہارے ہاں چوری کروں گا۔ توبہ توبہ، اس کا تو خیال بھی نہ کرنا۔ مینا کوٹھری کھول دی اور کوا اندر جاکر بیٹھ گیا۔ آدھی رات کو مینا کی آنکھ کھلی تو کوٹھری میں کچھ کھانے کی آواز آئی۔ مینا نے پوچھا بھائی کوے کیا کھا رہے ہو۔ بولا آپا مینا میری سسرال سے بن آئے تھے۔ وہ سردی میں چبارہا ہوں مینا چپکی ہوئی۔ پچھلی رات کو مینا کی آنکھ پھر کھلی تو کھانے کی آواز آئی اور مینا نے پھر پوچھا تو کوے نے وہی جواب دیا۔ کوا سب جانوروں سے پہلے جاگا کرتا ہے۔ مینا ابھی بچھونوں سے اٹھی بھی نہ تھی جو کوا کوٹھری سے نکل کر بھاگ گیا۔ مینا نے اٹھ کر دیکھا تو ساری کوٹھری خالی تھی۔ کوے نے سب چنے کھالئے تھے اس وقت مینا نے کہا بدذات اور شریر کے ساتھ احسان کرنے کا یہ بدلہ ہے۔

    مأخذ:

    کہانیاں (Pg. 24)

    • مصنف: لیلیٰ خواجہ بانو
      • ناشر: محبوب المطابع، دہلی
      • سن اشاعت: 1933

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے