Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جیسے کو تیسا

رفیعہ شبنم عابدی

جیسے کو تیسا

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    ایک سوداگر کچھ دنوں کے لیے ایک سفر پر جانے لگا تو اس نے سومن لوہا اپنے ایک دوست کے گھر امانت کے طور پر رکھوا دیا تاکہ ضرورت پڑے تو اسے بیچ کر روپیہ حاصل کر سکے۔ جب وہ سفر سے لوٹا تو اپنے دوست کے پاس آیا اور اس سے لوہا طلب کیا۔ دوست نے کہا۔ ’’تمہارا لوہا میں نے ایک کوٹھری میں بند کر کے رکھ دیا تھا مگر ایک دن کھول کے دیکھا تو چوہوں نے سب کھا لیا تھا۔‘‘

    سوداگر نے کہا۔ ’’تم ٹھیک کہتے ہو۔ دراصل چوہوں کو لوہا بہت پسند ہے۔ وہ اس کی لذت پر جان دیتے ہیں۔ ضرور کھا لیا ہوگا کیونکہ ان کے دانت اس قسم کی ملائم اور چکنی چیز پر خوب چلتے ہیں۔‘‘

    یہ بات سن کر اس کا دوست بہت خوش ہوا کہ چلو اتنا سارا لوہا بغیر کسی جھگڑے کے ہضم ہو گیا۔ اسے سوداگر کی بے وقوفی پر بڑی ہنسی آئی۔ سوچا کہ اس خوشی میں اس کی مہمان داری ضرور کرنی چاہیئے تاکہ دل میں کوئی اندیشہ باقی نہ رہے۔ اس نے سوداگر سے اصرار کیا کہ وہ آج کے دن اس کا مہمان رہے۔ سوداگر نے کہا۔

    ’’آج مجھے کچھ ضروری کام ہے۔ کل صبح حاضر ہوں گا۔‘‘

    یہ کہہ کرو سوداگر رخصت ہوا اور باہر آکر اس کے لڑکے کو ساتھ لے جاکر اپنے گھر میں چھپا دیا۔ صبح صبح حسب وعدہ اس کے گھر دعوت کھانے پہنچا۔ میزبان کو پریشان حال پایا۔ وہ معذرت کرتے ہوئے بولا۔

    ’’میرا لڑکا کل سے گم ہوگیا ہے اور تمام شہر میں منادی کرا دی ہے۔ لیکن اب تک اس کا سراغ نہیں مل سکا اس لیے میرے حواس بجا نہیں ہیں۔ میں بےحد پریشان ہوں۔ معاف کرنا میں تمہاری دعوت نہیں کر سکتا۔‘‘

    سوداگر نے کہا۔ ’’کوئی بات نہیں۔ لیکن ہاں۔۔۔ یاد آیا۔ کل جب میں تمہارے گھر سے باہر نکلا تھا تو میں نے بالکل ویسا ہی لڑکا جیسا حلیہ تم نے بیان کیا ہے، دیکھا تھا۔ لیکن اسے ایک باز اپنے پنجوں میں دبوچے ہوا میں اڑائے لیے جا رہا تھا۔‘‘

    میزبان خفا ہوا اور بولا۔ ’’کیوں خواہ مخواہ جھوٹ بولتے ہو۔۔۔ اور ایسی ناممکن بات کہتے ہو۔ کیا ایک کمزور باز ایک بیس سیر کے موٹے تازے لڑکے اٹھا کر ہوا میں اٹھا کر اڑا سکتا ہے؟‘‘۔

    سوداگر ہنسا اور بولا۔’’اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟ جس شہر میں چوہے سومن لوہا کھا سکتے ہیں، کیا وہاں ایک بازبیس سیر کے لڑکے کو اٹھا کر نہیں اڑ سکتا؟ اس شہر کی آب و ہوا میں یہی تاثیر ہے‘‘۔

    وہ شخص سمجھ گیا کہ یہ کام سوداگر کا ہے۔ فوراً بولا۔

    ’’فکر نہ کرو۔ تمہارا لوہا چوہوں نے نہیں کھایا۔‘‘

    سوداگر نے جواب دیا۔ ’’تم بھی پریشان مت ہو۔ تمہارے بیٹے کو باز نہیں لے گیا۔‘‘

    آخر اس نے اس کا لوہا واپس کر دیا اور سوداگر نے اس کا لڑکا۔

    مأخذ:

    انوار سہیلی کی کہانیاں (Pg. 94)

    • مصنف: ملا حسین واعظ کاشفی
      • ناشر: ترقی اردو بیورو، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے