Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئل کو کو کیوں کرتی ہے

صاحب علی

کوئل کو کو کیوں کرتی ہے

صاحب علی

MORE BYصاحب علی

    دو بہنیں تھیں۔ ایک کا نام کو اور دوسری کا نام سو۔ دونوں ایک دوسرے سے بڑی محبت تھی۔ سارا وقت دونوں مل کر کھیلتی پھرتیں اور ناچتیں۔

    بیساکھ کے دن تھے۔ آم کے درخت پر بور لگ گئے تھے۔

    سو نےکہا ’’کو چلو ہم بور لانے کے لئے جائیں۔‘‘

    کو نے کہا ’’ٹھیک ہے چلو، ہم بور لانے کے لئے جائیں‘‘

    دونوں گاتے گاتے جنگل گئیں اور بور جمع کرنے لگیں۔

    اس جنگل میں بڑے بڑے درخت تھے۔ شیر تھے، بھیڑیے تھے۔ وہ دونوں پھرتے پھرتے غلطی سے ایک شیر کی کچھار کے پاس پہنچ گئیں۔

    اب دونوں بہنیں بہت گھبرا گئیں۔

    اب کیا کیا جائے؟ بھاگیں بھی تو کس طرح؟

    اتنے میں اندر سے شیر کے غرانے کی آواز آئی

    ’’غررر! غر۔۔۔ر ر!‘‘

    دونوں بہنیں گھبرا گئیں اور جہاں سینگ سمائے اسی سمت دوڑ پڑیں۔

    کو ایک طرف دوڑی۔ سو دوسری طرف دوڑ پڑی

    شام ہو گئی۔ سوکسی طرح گھر پہنچ گئی۔

    ماں دروازے پر ہی راہ دیکھتی کھڑی تھی۔ سو کو اکیلا دیکھ کر ماں گھبرائی ’’بیٹا، کو کہاں ہے‘‘ اس نے پوچھا۔ بےچاری سو رونے لگی۔ اس نےروتے روتے ساری حقیقت سنائی۔

    پوری رات گزر گئی لیکن کو واپس نہیں آئی۔

    سو کو نیند کہاں سے آتی؟ کو کو یاد کرتے ہوئے وہ تلملاتی رہی۔

    دوسرے دن کو کو ڈھونڈنے کے لیے سو نکل پڑی۔ وہ جنگل میں گئی اور کو کو کو آوازیں لگاتے ہوئے ڈھونڈنے لگی۔

    ’’کو۔ ارے کو! کو کو۔‘‘

    لیکن کو کہاں تھی؟ کہاں گئی ہوگی کون جانے؟

    چیختے چیختے اس کا گلا سوکھ گیا۔

    اس کی آنکھوں کے سامنے جگنو سے ناچنے لگے اور آخر گھر پہنچ کر وہ آم کے پیڑ کے نیچے گر پڑی۔

    شام ہو گئی اور سو جس جگہ پڑی تھی اس پیڑ کے اوپر ایک پرندہ آواز دینے لگا۔

    ’’کو ۔۔۔۔۔کو۔۔۔کو ۔۔۔۔کو‘‘

    اور سو کہیں نظر ہی نہیں آ رہی تھی

    کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ پرندہ سو ہی تھا۔

    اسی پرندے کو سب لوگ کوئل کہتے ہیں۔

    ہر سال بیساکھ کے مہینے میں آم کے پیڑ پر بیٹھ کر وہ اپنی بہن کو بلاتی رہتی ہے۔

    ’’کو۔۔۔کو۔۔۔کو!‘‘

    کیا آپ نے اسے کبھی دیکھا ہے؟

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے