Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لکڑہارا اور جادوئی برتن

شبینہ فرشوری

لکڑہارا اور جادوئی برتن

شبینہ فرشوری

MORE BYشبینہ فرشوری

    ایک غریب لکڑھارا تھا۔ وہ اپنی بیوی رضیہ کو بہت چاہتا تھا کیونکہ وہ غربت کے باوجود اسے کبھی طعنہ نہ دیتی۔ نہ زیادہ خواہش کرتی جو وہ لاکر دیتا اس کو پکا کر کھلا دیتی۔ بڑے صبر اور شکر سے دونوں رہ رہے تھے۔ ایک بار وہ گھر کے قریب لکڑیاں کاٹ رہا تھا۔ جب وہ لکڑی کاٹ کر گھر کی طرف چلا تو اچانک اس کی نظر ایک برتن پر پڑی جو ایک بڑے بگونے جیسا تھا بڑا خوبصورت بھی تھا۔ وہاں کوئی بھی نہ تھا، لکڑہارےنے وہ برتن اٹھا لیا اور اپنے گھر لے آیا۔ بیوی اس برتن کو دیکھ کر خوش ہو گئی کہ یہ تو بڑا خوبصورت ہے اور خوب بڑا بھی۔ انہوں نے سنبھال کر رکھ دیا۔ ایک دن بیوی نے اس بگونے میں دو کدو رکھ دیئے۔ جب وہ صبح میں اٹھی اور کدو نکالے پکانے کے لئے تو وہ کدو دو کے بجائے چار تھے اس نے اپنے میاں کو آواز دی کہ دیکھو یہ کیا جادو ہے۔ میں نے رات میں یہ دو کدو رکھے تھے اب وہ چار ہو گئے۔ یعنی دوگنے۔ بیوی نے انہیں نکال لیا اب اس نے سوچا کہ پھر سے ایک ڈال کر دیکھتی ہوں۔ تھوڑی دیر وہ دو ہو گئے۔ اب تو دونوں میاں بیوی کو بہت خوشی ہوئی اور اس کھیل میں مزہ آنے لگا۔ اس طرح وہ تھوڑی سی ترکاری یا پھل لاتا بگونے میں ڈالتا جاتا نکالتا جاتا ٹوکری بھر جاتی تو بازار میں بیچ آتا۔ اب اسے جنگل میں لکڑیاں کاٹنے کی ضرورت بھی نہ تھی۔

    اسی طرح اس نے سوچا کیوں نہ کچھ سکے ڈالے جائیں اس نے ایک روپیہ کا سکہ ڈالا وہ دو بن گئے۔ اس طرح پیسوں کی بہتات ہو گئی۔ لوگوں کو تعجب ہوا کہ یہ آدمی اتنا پیسے والا کیسے ہو گیا۔

    مگر اللہ نے یہ برتن اس لکڑہارے کو اس کے اور اس کی بیوی کے صبر اور محنت کی وجہ سے دیا تھا۔ مگر یہ دونوں اب لالچی ہو گئے تھے۔ جب ان کے پاس کھانے پینے کے لئے زیادہ نہیں تھا اور وہ جادوئی برتن ان کو نہیں ملا تھا تو وہ غریبوں کو بھی کھلاتے تھے مدد بھی کرتے تھے اب انہوں نے اپنے گھر آنے سے ہر کسی کو روک دیا تھا۔ کوئی مانگنے والا آتا تو باہر ہی سے ٹرخا دیتے کہ کسی کو اس برتن اور ان کے پیسوں کے بارے میں پتہ نہ چل جائے۔ اللہ بھی اب ان سے ناراض ہو گیا کیونکہ ان دونوں کا لالچ بڑھتا جا رہا تھا۔

    ایک دن لکڑہارے نے باہر سے ہی زوردار آواز لگائی: ’’ارے جلدی سے دروازہ کھولو‘‘ اپنے میاں کی آواز سن کر اس کی بیوی پلنگ سے جلدی سے اتری اور جلدی میں اس کا پاؤں اس بگونے میں جا پڑا جس میں وہ کچھ دیر پہلے ہی پھلوں کو ڈال کر دوگنا کرتی جا رہی تھی۔ جیسے ہی اس کا پاؤں بگونے میں پڑا اس کے سامنے اسی کی طرح ایک عورت آکر کھڑی ہو گئی۔ کیوں کہ اس جادوئی برتن میں جو چیز ڈالی جاتی وہ دوگنی ہو جاتی تھی۔

    دونوں عورتوں کے وزن سے وہ برتن آدھا ہو کر ٹوٹ گیا۔ جب لکڑہارا دروازہ توڑ کر اندر آیا تو دیکھا جہاں اس کی بیوی کو ہونا چاہئے تھا وہاں ایک عورت بھی اسی طرح کی تھی۔ تو لکڑہارے کو بہت پریشانی ہوئی۔ اس نے اللہ سے دعا کی یا اللہ تو میری رضیہ بیوی کو ہی میرے پاس رہنے دے۔ مجھے پتہ ہے تو مجھ سے ناراض ہے مجھے اب کچھ نہ چاہئے میں یہ سب دولت بھی غریبوں میں بانٹ دوں گا۔ یا اللہ تو مجھے معاف کردے۔ اللہ نےجس طرح پہلے خوش ہوکر اسے نوازا تھا آج بھی اس کی دعا سنی اور اس کی اصلی بیوی کو وہاں رہنے دیا اوراس بگونے اور دوسری عورت کو غائب کر دیا۔

    یہ میاں بیوی اپنے کئے پر شرمندہ تھے۔ اب پھر سے محنت کرتے اور کھاتے ہیں۔

    دیکھا بچو اللہ جب خوش ہو کر اپنے نیک بندوں کو نوازتا ہے اور وہ اس کا غلط استعمال کرتے ہیں غریبوں میں تقسیم نہیں کرتے ناراض ہو جاتا ہے جو ہوس کرتا ہے اسے ایسے ہی سزا ملتی ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے