Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مٹکاؤں اپنی چونچ

لیلیٰ خواجہ بانو

مٹکاؤں اپنی چونچ

لیلیٰ خواجہ بانو

MORE BYلیلیٰ خواجہ بانو

    ایک چڑیا بیٹھی گلگلے پکارہی تھی۔ کوا بھی وہاں گیا اور چڑیا سے کہنے لگا خالہ چڑیا کیا پکار رہی ہو۔ چڑیا بولی آج میرے ہاں نیاز ہے۔ اس کے لئے کڑہائی کی ہے۔ کوے نے کہا خالہ ایک گلگلا ہم کو بھی دو۔ چڑیا نے جواب دیا کہ ایک گلگلا چھوڑ چار دوں گی۔ مگر تیری چونچ گندی ہے۔ تو خبر نہیں کہاں کہاں منہ ڈالتا پھرتا ہے۔ یہ پیر پیمغمبروں کی نیاز کا کھانا ہے۔ گندی چیز اس میں نہیں ڈالا کرتے۔ اس سے بہت گناہ ہوتا ہے، تو جاکر اپنی چونچ کو دھو کر پاک کر لے۔ پھر آن کر گلگلے کھائیو۔ کوا چڑیا کی بات سن کر اڑا اور سیدھا کوئیں کے پاس گیا اور اس سے کہا۔

    کنویں کنویں تم کنویں داس ہم کاگ داس

    دو پنلو دھوئیں چچلو کھائیں چڑی کے چینگلے

    مٹکائیں اپنی چونچ

    کوئیں نے کہا بھائی تو کوئی مٹی کا برتن لے آ۔ پھر جتنا جی چاہے پانی لے لے۔ پانی کی کچھ کمی نہیں ہے۔ کوا یہ جواب سن کر کمہار کے پاس گیا اور اس سے کہا۔

    کمہار کمہار تم کمہرداس ہم کاگ داس

    دو گھڑلو لائیں پنلو دھوئیں چچلو

    کھائیں چڑی کے چینگلے مٹکائیں اپنی چونچ

    کمہار نے کہا گھڑا کہاں سے دوں؟ مٹی نہیں تو جاکر مٹی لے آ تو گھڑا بنا دوں۔ کوا مٹی کے پاس گیا اور اس سے کہا۔

    مٹی مٹی تم خاک داس ہم کاگ داس

    دو مٹلو بنے گھڑلو، لائیں پنلو، دھوئیں چچلو

    کھائیں چڑی کے چینگلے مٹکائیں اپنی چونچ

    مٹی بولی تو جاکر ایک کھرپالے آ اور جتنی جی چاہے مٹی کھود کر لے جا۔ کوا لوہار کے پاس گیا اور اس سے کہا۔

    لوہار لوہار تم لہر داس ہم کاگ داس

    دوکھرپو، لائیں مٹلو، بنے گھڑلو، بھری پنلو

    دھوئیں چچلو کھائیں چڑی کے چینگلے مٹکائیں اپنی چونچ

    لوہار نے کوئے کی بات سنی تو اس نے خیال کیا کہ حرام خور کوےکی چونچ دھونے سے پاک تھوڑی ہوگی۔ پیروں کی نیاز کھانی آسان نہیں ہے۔ اس واسطے اس نے کھرپا گرم کر کے کوے کے پروں پر رکھ دیا جس سے کوا چرمر ہو کر اور جل کر رہ گیا اور نیاز کے گلگلوں پر اس کی گندی چونچ نہ جا سکی۔

    مأخذ:

    کہانیاں (Pg. 3)

    • مصنف: لیلیٰ خواجہ بانو
      • ناشر: محبوب المطابع، دہلی
      • سن اشاعت: 1933

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے