Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

توتلی شہزادی

ایم ایس ناز

توتلی شہزادی

ایم ایس ناز

MORE BYایم ایس ناز

    شمع، ننھی منی پیاری سی لڑکی تھی۔ خوبصورت گول گول آنکھیں، سیب جیسے ہونٹ اور انار کی طرح اس کا سرخ رنگ تھا۔ وہ آنکھیں جھپک کر باتیں کرتی۔ اس کا چہرہ ہر وقت مسکراتا رہتا تھا۔ ہنستے ہنستے اس کا برا حال ہوجاتا اور اس کی اکثر ہچکی بندھ جاتی۔ اس موقع پر اس کی امی اسے مصری کی ایک ڈلی دیتیں۔ شمع اسے منہ میں ڈال کر چوسنے لگتی اور ساتھ ساتھ اپنی امی سے میٹھی میٹھی باتیں بھی کرتی۔

    شمع کی زبان موٹی تھی۔ وہ لفظ آسانی سے نہ بول سکتی تھی۔ اس لیے سب اسے توتلی شہزادی کہتے تھے۔ وہ تت بت زبان میں باتیں کرتی، تو ہر ایک کو اس پر بے اختیار پیار آجاتا۔ اس کی سہیلیاں کہتیں ’’شمع تم بڑی خوش قسمت ہو تمہیں تو کھانے کو مصری کی ڈلیاں ملتی رہتی ہیں۔‘‘ شمع یہ سن کر پھولی نہ سماتی اور اپنی توتلی زبان میں پہاڑے دہرانا شروع کردیتی۔

    ’’ات دونی دو، دو دونی چار تن دونی تے، تال دونی اتھ‘‘ وہ تیسری جماعت میں پڑھتی تھی، مگر اسے سب پہاڑے یاد تھے۔ انگریزی کی نظمیں بھی اسے آتی تھیں۔ وہ اپنی مینا کو یہ نظمیں سناتی اور دل ہی دل میں بہت خوش ہوتی۔ ان کا گھر ایک پہاڑی پر تھا ایک شام وہ اپنی گڑیا کے ساتھ سیر کے لیے باہر نکلی، تو درخت کی اوٹ میں ایک بونا چھپا ہوا تھا توتلی شہزادی کو دیکھتے ہی وہ سامنے آگیا، اس کے سر پر ایک ہیٹ تھا، جس پر چڑیوں کا گھونسلہ بنا ہوا تھا۔ اسے دیکھ کر توتلی شہزادی کی ہنسی نکل گئی۔ ہنستے ہنستے اسے ہچکی آگئی اور وہ لوٹ پوٹ ہو کر زمین پر گر گئی۔ بونا دوڑا دوڑا اس کے پاس آگیا، توتلی شہزادی ابھی تک ہنس رہی تھی۔ بونے نے یہ حال دیکھا تو اس کی بھی ہنسی نکل گئی۔ وہ شہزادی سے کچھ پوچھنا چاہتا تھا کہ اسے بھی ہچکی آگئی۔

    شہزادی نے مصری کی ڈلی منہ میں ڈالی اور بونے سے پوچھا۔

    تیوں (کیوں) میاں بونے تمہیں بھی ہنسی کے ساتھ ہتکی آتی ہے۔‘‘

    بونے نے ’’ہاں‘‘ کہتے ہوئے اپنا سر ہلایا۔

    شہزادی نے اسے بھی مصری کی ایک ڈلی نکال کر دی، اسے چوستے ہی بونے میاں ٹھیک ہوگئے اور شہزادی سے پوچھنے لگے۔ ’’یہ تو بڑی اچھی چیز ہے۔ میرے پانچ دوستوں کو بھی اسی طرح ہچکی آجاتی ہے۔ تم ان سب کو یہ چیز کھلا دو۔‘‘

    شہزادی نے کہا ’’کیوں نہیں۔ کل شام کو اسی وقت تم اپنے دوستوں کے ساتھ باغ میں آجانا۔‘‘ بونا یہ سن کر اچھلا اور خوشی خوشی اپنے مکان کی طرف چل دیا۔ یہ سب بونے مٹی کے ایک کچے مکان میں رہتے تھے۔

    گھر جاکر بونے نے اپنے ساتھیوں کو خوش خبری سنائی اور کہا کہ کل شام کو ان کی شہزادی کے یہاں دعوت ہے۔ ادھر توتلی شہزادی نے مہینے میں جو پیسے جمع کیے ہوئے تھے، ان کی مصری خریدی۔ اس کی امی نے اس پارٹی کے لیے شہد کا تحفہ دیا اور شہزادی دعوت کے انتظام میں مصروف ہوگئی۔

    اس نے اپنی گڑیا کی شادی کے لیے ایک منا ساٹی سیٹ خرید رکھا تھا۔ گڑیا سے اجازت لے کر اس نے یہ ٹی سیٹ اٹھایا اور شام سے پہلے پہلے باغ میں چلی آئی۔ خوبصورت گھاس پر اس نے دستر خوان بچھایا۔ اس وقت تک سب بونے وہاں پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے خوبصورت ٹوپیاں پہن رکھی تھیں۔ ایک بونے کے ہاتھ میں بانسری تھی، جب کہ دوسروں کے ہاتھوں میں رنگ برنگ غبارے اڑ رہے تھے۔ وہ سب دسترخوان کے پاس بیٹھ گئے اور کھانا شروع کرنا چاہتے تھے۔ تب توتلی شہزادی نے کہا کہ دعوت سے پہلے سب باری باری ہنسیں، تاکہ ہنستے ہنستے ہر ایک کو ہچکی بندھ جائے اور دعوت کا خوب مزہ آجائے۔ اس سوال پر ایک بونا منہ بسور کر بیٹھ گیا، اس کے چہرے کو دیکھ کر سب کی ہنسی نکل گئی۔ اس کے بعد شہزادی نے تالی بجائی اور سب ٹھیک ہو کر بیٹھ گئے۔ شہزادی نے ہر ایک کے سامنے ایک ایک کپ رکھا۔ اس میں تھوڑا تھوڑا سا شہد ڈالا اور ساتھ ساتھ مصری کی ایک ایک ڈلی دی، جسے منہ میں ڈالتے ہی سب کی ہچکی جاتی رہی۔

    پھر انہوں نے شہد کھایا اور نیبو ملا پانی پیا۔ اس کا ذائقہ انہیں بہت اچھا لگا۔ شہزادی نے بونوں سے کہا کہ امی کہتی ہیں ’’مصری کی ڈلی توسنے سے ہتکی ختم ہوداتی ہے۔‘‘ (مصری کی ڈلی چوسنے سے ہچکی ختم ہوجاتی ہے) یہ واقعی علاج تھا۔ دعوت کے بعد ایک بونے نے قریب کی ندی کے پانی سے سارے کپ دھوئے اور انہیں صاف کر کے شہزادی کو دے دیئے۔ شہزادی نے اس کا شکریہ ادا کیا اور گھر واپس چلی آئی۔ گڑیا کا ٹی سیٹ دوبارہ ڈبے میں بند کیا اور اپنے کمرے میں سونے کے لئے چلی گئی۔ رات کو اس نے بڑا ہی خوبصورت خواب دیکھا۔ ایک بونا باریک سے تار پر ناچ رہا تھا اور باقی بونے تالیاں بجا رہے تھے اور خوش ہو رہے تھے۔ اس منظر کو دیکھ کر شہزادی کی ہنسی نکل گئی۔ اس کی آنکھ کھلی تو امی قریب ہی کھڑی تھیں۔ صبح ہونے والی تھی۔ امی نے پوچھا ’’تو خواب میں کیوں ہنس رہی تھی؟‘‘

    توتلی شہزادی کوئی جواب دینے کی بجائے ہنسنے لگی اور پھر خود ہی اس نے امی کو سارا خواب سنا دیا۔ امی بولیں ’’یہ خواب تم نے صبح کے وقت دیکھا ہے۔ ایسے خواب سچے ہی ہوتے ہیں۔‘‘ شہزادی نے کہا۔ ’’وہ تیسے (کیسے)؟‘‘

    امی نے کہا ’’ایسے، جیسے کہ تم فرفر بول رہی ہو، اور تمہیں ہچکی نہیں آرہی۔‘‘

    شہزادی نے معصوم نظروں کے ساتھ امی کی طرف دیکھا۔ اور امی فوراً سمجھ گئیں۔ ڈبے سے مصری کی ڈلی نکال کر شہزادی کو دی اور کہا ’’اب تمہیں کبھی ہچکی نہیں آئے گی۔‘‘

    ’’مدر امی مصری کی دلی؟‘‘ (مگر امی مصری کی ڈلی‘‘) اور امی اس کا مطلب سمجھ گئیں اور بولیں ’’ہاں ہاں مصری تمہیں کھانے کو ملتی رہے گی، تمہارے حصے کی نہیں، گڑیا کے حصے کی۔‘‘ امی کا جواب سن کر شہزادی بہت ہی خوش ہوئی۔

    دوسرے دن شام کو اسے وہی بونا ملا۔ اس نے شہزادی کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔ اس دعوت کو اس نے قبول کر لیا اور اتوار کے دن بونوں کے گھر چلی گئی۔ بونوں نے شہزادی کے لیے میٹھا شربت تیار کیا اور توس مکھن بھی شہزادی کو کھلایا۔ اس کے بعد بونوں نے اسے گلاب کا پھول دیا اور کہا کے اسے پانی میں بھگو کر کھا لو۔‘‘

    شہزادی نے ایسا ہی کیا اور اس پھول کی پتیاں پانی میں بھگو بھگو کر کھانی شروع کردیں۔ وہ روزانہ ایک پتی کھاتی، جس سے اس کی توتلی زبان ٹھیک ہوتی چلی گئی۔

    شہزادی نے بونوں سے پوچھا کہ میں تو اب اچھی طرح سے باتیں کرسکتی ہوں۔ تمہیں کس نے بتایا ہے، کہ گلاب کے پھول کی پتیاں کھانے سے توتلی زبان ٹھیک ہوجاتی ہے۔

    اس سوال پر سب بونے کھل کھلا کر ہنسنے لگے۔ انہوں نے بتایا کہ لقمان حکیم نے یہ علاج اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے۔ شہزادی نے بونوں کی ہچکی کی عادت دور کی، انہوں نے اس کی تت بت زبان کو صحیح کردیا۔ شمع آج کل کالج میں پڑھ رہی ہے اب اسے کوئی بھی توتلی شہزادی نہیں کہتا۔

    مأخذ:

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے