عکس ابھرا نہ تھا آئینۂ دل داری کا
عکس ابھرا نہ تھا آئینۂ دل داری کا
ہجر نے کھینچ دیا دائرہ زنگاری کا
ناز کرتا تھا طوالت پہ کہ وقت رخصت
بھید سائے پہ کھلا شام کی عیاری کا
جس قدر خرچ کیے سانس ہوئی ارزانی
نرخ گرتا گیا رسم و رہ بازاری کا
رات نے خواب سے وابستہ رفاقت کے عوض
راستہ بند رکھا دن کی نموداری کا
ایسا ویران ہوا ہے کہ خزاں روتی ہے
کل بہت شور تھا جس باغ میں گل کاری کا
بے سبب جمع تو کرتا نہیں تیر و ترکش
کچھ ہدف ہوگا زمانے کی ستم گاری کا
پا بہ زنجیر کیا تھا مجھے آسانی نے
مرحلہ ہو نہ سکا طے کبھی دشواری کا
مطمئن دل ہے عجب بھیڑ سے غم خواروں کی
سلسلہ طول پکڑ لے نہ یہ بیماری کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.