Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امیر زادوں سے دلی کے مل نہ تا مقدور (ردیف .. ے)

میر تقی میر

امیر زادوں سے دلی کے مل نہ تا مقدور (ردیف .. ے)

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    امیر زادوں سے دلی کے مل نہ تا مقدور

    کہ ہم فقیر ہوئے ہیں انہیں کی دولت سے

    تشریح

    امیر یعنی سردار، حاکم، دولت مند۔ غریب یعنی مفلس، بے وطن۔ دولت یعنی دھن، مال، اقبال، نصیب، سلطنت، حکومت، فتح، خوشی، اولاد۔میر کا یہ شعر انسلاکات کی وجہ سے دلچسپ بھی ہے اور عجیب بھی۔ اس شعر میں میرؔ نے مناسبتوں سے خوب مضمون پیدا کیا ہے۔ اس کے تلازمات میں امیر زادوں ، غریب اور دولت بہت معنی خیز ہیں اور پھر ان کی مناسبت دلّی سے بھی خوب ہے۔ میرؔ خود سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ دلّی کے امیر زادوں کی صحبت سے پرہیز کرو کیونکہ ہم ان ہی دولت سے غریب ہوئے ہیں۔ اگر دولت کو محض دھن اور مال کے معنوں میں لیا جائے تو شعر کے معنی یہ بنتے ہیں کہ میرؔ دلّی کے امیر زادوں سے دور رہو کیونکہ ہم ان ہی کے مال و زر سے غریب ہوئے ہیں۔ مگر میر ؔ جس قدر سہل پسند تھے اسی قدر ان کے اشعار میں پیچیدگی اور تہہ داری بھی ہے۔ دراصل میر کا کہنا یہ ہے کہ چونکہ دلّی کے امیر زادوں کے نصیب اور ان کے اقبال کی وجہ سے خدا ان پر مہربان ہے اور خدا ان کو دولت سے مالا مال کرنا چاہتا ہے اس لئے ہمارے حصے کی دولت بھی ان کو عطا کی جس کی وجہ سے ہم مفلس ہوگئے۔ اگر مارکسزم کے نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو میر یہ کہتے ہیں کہ چونکہ دلّی کے امیر مادیت پرست ہیں اور دولت جمع کرنے کے لئے کوئی حربہ نہیں چھوڑتے اس لئے انہوں نے ہماری دولت ہم سے لوٹ کر ہمیں غریب بنا دیا ہے۔

    شفق سوپوری

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے