Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اعتبار عشق کی خانہ خرابی دیکھنا

مرزا غالب

اعتبار عشق کی خانہ خرابی دیکھنا

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    اعتبار عشق کی خانہ خرابی دیکھنا

    غیر نے کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا

    تشریح

    معنی سے قطعِ نظر اس شعر میں دو ایسی خصوصیات نمایاں ہیں جو غالبؔ کے ساتھ مخصوص ہیں۔ اردو غزل کی روایتی شاعری میں معشوق کو اپنے عاشقوں کے عشق کی صداقت کا اعتبار نہیں ہوتا اسی لیے وہ طرح طرح کے جوروستم کر کے ان کے عشق کو آزماتا ہے۔ جب کہ اس شعر میں شاعر کے بقول محبوب کو اس کے عشق پر اعتبار ہے۔ دوسری خصوصیت یہ کہ غالبؔ خود کو افسوسناک لیکن مضحکہ خیز صورت حال میں ڈال کر اس طرح منہ بسورتے ہیں کہ تصور کی آنکھوں سے دیکھنے والے کو رنج بھی ہو اور ہنسی بھی آ جائے۔ غالبؔ کے یہاں اس طرح کی مثالیں بار بار مل جاتی ہیں۔

    گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جو شامت آئی

    اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے

    یا

    در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا

    جتنے عرصے میں مرا لپٹا ہوا بستر کھلا

    اب زیربحث شعر کا منظر یہ ہے کہ معشوق کے گرد، شاعر سمیت عاشقوں کا اک ہجوم ہے۔ ان میں سے کسی نے اک آہ کی اور جھاڑ بیچارے شاعر کو پڑ گئی۔ لیکن شاعر اس خفگی کا اک مثبت پہلو تلاش کرتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ محبوب کو اس کے عشق کی صداقت کا یقین ہو گیا ہے، تبھی تو وہ آہ کی توقع بس اسی سے رکھتا تھا اور جب کسی دوسرے نے آہ بھری تو اس نے خیال کیا کہ یہ شاعر کی آہ ہے اور اس کی خفگی اک ادائے معشوقانہ ہے۔ پھر شاعر خیال کرتا ہے کہ اگر معشوق کو اس کے عشق کا اعتبار آ بھی گیا تو کس کام کا۔ اعتبارِ عشق میں بھی بدنصیبی نے ساتھ نہ چھوڑا اور التفات کے بجائے خفگی ملی۔ محبوب کی ناراضگی کی اک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اسے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اس کے اک عاشق صادق کی موجودگی میں کوئی دوسرا آہ بھرے اور اس نے اپنا یہ غصہ شاعر پر اتار دیا۔ ناراضگی کی تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ محبوب شاعر کو تنبیہ کرنا چاہتا ہے کہ یہ خیال نہ کرنا کہ مجھے تمہارے عشق کی صداقت کا اعتبار ہے تو تم ادابِ عشق بھول جاؤ اور آہیں بھرنا ترک کردو۔ اب اس معتبر عشق کی بدنصیبی پر روئیں یا ہنسیں کہ امتحان عشق میں پاس ہو جانے کے بعد بھی بے چارے عاشق کو محبوب کے منہ سے دو میٹھے بول نصیب نہیں ہوئے۔

    محمد اعظم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے