Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے کیا جو کس کے باندھئے میری بلا ڈرے

مرزا غالب

ہے کیا جو کس کے باندھئے میری بلا ڈرے

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    ہے کیا جو کس کے باندھئے میری بلا ڈرے

    کیا جانتا نہیں ہوں تمہاری کمر کو میں

    تشریح

    غالب کے اس شعر میں غضب کی ظرافت پائی جاتی ہے۔ غالب کی شاعری کا ایک دلچسپ عنصر ظریفانہ طرزِ بیان بھی ہے ۔ انہوں نے جگہ جگہ اپنی ظرافت کے جلوے دکھائے ہیں۔ اس شعر کے مضمون پر کچھ بیان کرنے سے پہلے اس کے محرکات کو جاننا ضروری ہے۔ دراصل شعر کے مضمون کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ غالب کا محبوب انہیں غارت کرنے کے کئے کمر بستہ ہونے کی دھمکی دیتا ہے۔ دوسرا یہ کہ محبوب کی کمر نازکی کی وجہ اس قدر پتلی ہے کہ غالب اسے لگ بھگ موہوم تصورکرتے ہیں۔

    پہلے مصرعے میں’’ہے کیا‘‘ کے معنی کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ غالب کا محبوب جب کمر بستہ ہونے کی دھمکی دیتا ہےتو غالب اس سے پوچھتے ہیں کہ کیا تمہارے پاس کمر بھی ہے جو تم کَس کے باندھنے جارہے ہو۔ دوسرا یہ کہ تمہاری کمر اس قدر پتلی ہے کہ اسے باندھا ہی نہیں جاسکتا۔ اگر شعر میں ’’میری بلا ڈرے‘‘ کا دعویٰ نہیں ہوتا تو باور یہی ہوتا ہے غالب اپنے محبوب کی کمر کی نازکی کی تعریف کررہے ہیں۔ مگر ’’ میری بھلا ڈرے‘‘ سے فوراً ذہن اس پہلو کی طرف جاتا ہے کہ غالب کے محبوب نے اسے ختم کرنے کے لئے کمر بستہ ہونے کی دھمکی دی ہے۔ اس دھمکی کے جواب میں غالب نہایت اعلیٰ ظریفانہ انداز میں جواب دیتا ہے کہ کیا تمہارے پاس کمر نام کی بھی کوئی چیز ہے۔ اور یہ کہ کیا میں اس حقیقت سے آشنا نہیں ہوں کہ تمہاری کمر نزاکت کی وجہ سے اس قدر پتلی ہے کہ اسے باندھا ہی نہیں جاسکتا۔

    شعر کی خوبی یہ کہ غالب نے اپنے محبوب کی دھمکی کا بھی جواب دیا ہے اور اس کی کمر کی تعریف کرکے اسے خوش بھی کیا ہے۔ یہی غالب کا کمال ہے۔

    شفق سوپوری

    مأخذ :
    • کتاب : Deewan-e-Ghalib Jadeed (Al-Maroof Ba Nuskha-e-Hameedia) (Pg. 279)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے