ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا (ردیف .. ے)
دلچسپ معلومات
شاہ کے استاد ذوق اور غالب میں معاصرانہ چشمک و چپقلش تھی۔اسی بناء پہ غالب کو سالانہ شاہی مشاعرے میں مدعو نہیں کیا جاتا تھا۔ایک دفعہ ذوق کی سواری غالب کے محلے سے گذری تو غالب نے پھبتی کسی کہ ۔۔۔۔۔بنا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوسرا مصرعہ جان بوجھ کے چھوڑ دیا،کچھ ہی دنوں بعد شاہی مشاعرہ تھا۔اب کی بار غالب کو اس مشاعرے میں بلایا گیا اور شاہ کے سامنے وہی مصرعہ پڑھنے کی فرمائش کی گئی،خیال تھا کہ مصرعہ استاد ذوق کے بارے میں ہے۔شاہ سن کے ضرور غالب ٌپہ خفا ہونگے۔غالب نے بعد از اصرار غزل سنانے کی حامی بھری تو شعر کچھ یوں کہا۔ بنا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے اور مشاعرہ لوٹ لیا۔اس کے بعد غالب ہر شاہی مشاعرے کے لازمی شرکا میں شامل ہو گئے۔
ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے
مأخذ:
paiman-e-gazal-avval (Pg. 151)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.