Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خلق میں ہیں پر جدا سب خلق سے رہتے ہیں ہم

خواجہ میر درد

خلق میں ہیں پر جدا سب خلق سے رہتے ہیں ہم

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    خلق میں ہیں پر جدا سب خلق سے رہتے ہیں ہم

    تال کی گنتی سے باہر جس طرح روپک میں سم

    تشریح

    سم ہندوستانی موسیقی کی اصطلاح ہے۔ اس کا تعلق تال سے ہے۔ تال کہتے ہیں موسیقی کے وزن کو۔ جس طرح ہمارا عروضی نظام ارکان پر مبنی ہے اسی طرح ہندوستانی موسیقی میں تال کا نظام ماتراؤں پر مبنی ہے۔ جیسے دھا گے نا تی نا کے دھن نا(آٹھ ماترائیں: کہروا تال)۔ سم اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں تال کا آغاز ہوتا ہے۔ تال کی پہلی ماترا سم کہلاتی ہے۔ ہر تال چکر میں ایک ہی بار سم آتا ہے۔ سنگیت میں خاص زور دے کر سم کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ عام طور پر گانے کا اختتام سم پر ہی ہوتا ہے۔ تال کی زبان میں سم کی جگہوں پر ضرب کا نشان لگایا جاتا ہے۔

    دردؔ کے شعر میں روپک کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ روپک کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ایک معروف مروجہ تال ہے۔ ہندوستانی فلموں کے کئی مشہور گانے اس تال پر گائے گیے ہیں۔ جیسے‘‘تیرے میرے ملن کی یہ رینا’’،‘‘تیری بندیا رے’’، ‘‘آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے’’، ‘‘میرا جیون کورا کاغذ کورا ہی رہ گیا’’وغیرہ۔ روپک میں سات ماترائیں ہوتی ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس میں سم کی ضرب پر خالی ہے۔ تعجب کی بات یہ نہیں ہے کہ دردؔ کو اس بات کا علم تھا کہ روپک میں سم کی جگہ خالی ہے بلکہ حیرت اس بات سے ہوتی ہے کہ انہوں نے اس نکتے سے ایک نادر مضمون پیدا کیا ہے۔ لوگوں میں رہ کر یہ دعویٰ کرنا کہ میں ان میں شمار نہیں ہوتا ایک غیر منطقی بات ہے مگر دردؔ نے کیا خوبصورت اور حیران کن دلیل پیش کی ہے کہ جس طرح سے روپک تال میں پانچویں ماترا جو اس کا سم ہے تال میں شامل تو ہے مگر اسے خالی مانا جاتا ہے اسی طرح میں بھی خلق میں رہ کر بھی خلق سے جدا ہوں۔

    شفق سوپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے