Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا

میر تقی میر

مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا

    القصہ میرؔ کو ہم بے اختیار پایا

    تشریح

    ’’القصہ‘‘ کا لفظ یہاں کس قدر معنی خیز ہے۔ پہلے مصرعے میں ایک سرسری بات کہی، مصرع بہ ظاہر اتنا کمزور ہے کہ اچھا شعر بننے کا امکان نہیں معلوم ہوتا۔ لیکن ’’القصہ‘‘ کہہ کر یہ ظاہر کیا کہ میر کی بے اختیاری اور بےچارگی کی تفصیلات اس قدر ہیں کہ وضاحت کیا کریں۔ پہلے اور دوسرے مصرعے کے درمیان بہت کچھ بے کہے چھوڑ دیا ہے، صرف ایک لفظ سے سب کام نکال لئے۔

    مصرع ثانی میں لفظ ’’بے اختیار‘‘ بھی بہت معنی خیز ہے۔ جس طرح شمع مجلس کو رونے پر اختیار نہیں ہوتا، وہ جلتی ہے اور روتی ہے، اسی طرح میر کو بھی اپنے جلنے اور رونے پر اختیار نہ تھا۔ اگر لفظ ’’بے اختیار‘‘ نہ ہوتا تو مصرع اولیٰ کی معنویت بہت کم ہوجاتی اور دونوں مصرعوں کا ربط کمزور ہوجاتا۔ مصرعوں کے درمیان کامل ربط رکھنا بہت مشکل اور اہم فن ہے۔ پرانے لوگوں نے ربط بین المصرعتین کو اسی لئے بنیادی اہمیت دی ہے۔ اکثر تو کسی شاعر یا کسی کلام کی تعریف میں اتنا کہہ دینا ہی کافی سمجھا جاتا ہے کہ مربوط است۔ میر نے دکن کے شعرا پر اعتراض یہی کیا ہے کہ ان کا کلام مربوط نہیں ہوتا۔ قائم نے اپنے تذکرے میں اس اعتراض کی تردید کی ہے۔

    شعر زیر بحث میں مصرع اولیٰ ایک منظر پیش کرتا ہے، کہ شمع مجلس کی مانند میر بھی اشکبار تھا۔ ظاہر ہے بنیادی بات شمع سے مشابہت ہے۔ اب اگر مصرع ثانی میں کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے شمع کی اشکباری کی صفت ظاہر ہوتی ہو یا یہ معلوم ہوتا ہو کہ شمع کس طرح اشکبار ہوتی ہے، دونوں مصرعوں میں ربط کم رہے گا۔ طباطبائی نے بجا طور پر مصرعے پر مصرع لگانے کو بہت بڑا فن قرار دیا ہے۔

    شمس الرحمن فاروقی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے