Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے چاہا تھا کہ اندوہ وفا سے چھوٹوں (ردیف .. ا)

مرزا غالب

میں نے چاہا تھا کہ اندوہ وفا سے چھوٹوں (ردیف .. ا)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    میں نے چاہا تھا کہ اندوہ وفا سے چھوٹوں

    وہ ستم گر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا

    تشریح

    اندوہ کے معنی ہیں دکھ، پریشانی یا فکر مندی۔ اندوہِ وفا کہہ کر غالبؔ نے وفا کے راستے میں پیش آنے والی تمام مصیبتوں کا تذکرہ کر دیا ہے۔ شعر کا سیدھا اور سامنے کا مطلب یہی نظر آتا ہے کہ عاشق نے وفا کی سختیوں سے تنگ آ کر اپنی جان دے دی لیکن پھر بھی معشوق خوش اور راضی نہیں ہوا۔ خیال رہے کہ عاشق ترکِ وفا کی بات نہیں کر رہا ہے بلکہ وفا کی مصیبتوں سے چھٹکارے کی بات کر رہا ہے۔ معشوق مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا تو وفا کا قرض، اپنی سختیوں کے ساتھ مرنے کے بعد بھی اس کے سر پر موجود ہے۔ عاشق کی وفا کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ تمام مصیبتوں کے بعد بھی معشوق کی رضا جوئی میں لگا رہتا۔ لیکن وہ وفا کے اندوہ سے تنگ آ کر مر گیا لیکن مرنے کے بعد بھی اندوہِ وفا اس کے ساتھ چمٹا ہوا ہے کہ وہ وفا کے تقاضے پورے نہیں کر سکا۔ شعر کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ عاشق نے اندوہِ وفا سے نجات حاصل کرنے کے لیے معشوق کے سامنے مر جانے کی خواہش ظاہر کی لیکن معشوق نے اس کی اجازت نہیں دی، شاید اس لیے کہ اس جیسا باوفا عاشق اسے دوسرا ملنے والا نہیں تھا یا پھر اس لیے کہ ابھی وہ عاشق پر کچھ اور ستم ڈھانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ شعر کا حاصل یہ ہے کہ عاشق کو اندوہِ وفا سے نجات نہ مر کر حاصل ہوسکتی ہے اور نہ جی کر۔ دوسرے لفظوں میں شاعر نے یہ کہا ہے کہ عشق اور وفا اور ان سے جڑی ہوئی تمام باتیں زندگی اور موت کی حدوں سے آزاد ہیں۔

    محمد اعظم

    مأخذ :
    • کتاب : paiman-e-gazal-avval (Pg. 144)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے