Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوداؔ جو ترا حال ہے اتنا تو نہیں وہ (ردیف .. ا)

محمد رفیع سودا

سوداؔ جو ترا حال ہے اتنا تو نہیں وہ (ردیف .. ا)

محمد رفیع سودا

MORE BYمحمد رفیع سودا

    سوداؔ جو ترا حال ہے اتنا تو نہیں وہ

    کیا جانیے تو نے اسے کس آن میں دیکھا

    تشریح

    سوداؔ کے اس شعر میں لفظ ’جو‘ اتنا تو نہیں وہ ’’اسے‘‘ اور کس آن ہم ہیں۔ ’’وہ‘‘ اور ’’اسے‘‘ اشارہ محبوب کی طرف ہے۔ شعر کے قریب کے معنی تو یہ ہیں کہ سودا جو ترا حال ہے اتنا وہ یعنی تیرا محبوب نہیں ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ تونے اسے کس وقت دیکھا ہے۔

    لیکن جب دور کے معنی پر غور کرتے ہیں تو خیال کی ایک صورت حال ابھرتی ہے ۔ اس صورت حال کے دو کردار ہیں ایک سودا دوسرا متکلم یعنی سوداؔ سے بات کرنے والاا۔ یہ سودا کا کوئی دوست بھی ہو سکتا ہے یا خد سوداؔ بھی۔

    بہر حال جو بھی ہے وہ سوداؔ سے یہ کہتا ہے کہ اے سوداؔ تونے جس معشوق کے غم میں اپنا یہ حال بنا دیا ہے یعنی اپنی حالت بگاڑ دی ہے، میں نے اسے دیکھا اور وہ ہرگز اس قدر خوبصورت نہیں کہ اس کے پیچھے کوئی اپنی جان کھپائے۔ معلوم نہیں تم نے اسے کس آن میں دیکھا ہے کہ وہ تیرے دل کو بھا گیا۔ آن کے دو معنی ہیں ایک ہے وقت اور دوسرا معشوقانہ چھپ، شان و شوکت۔ وضع اور ڈھنگ۔ اور شعر میں آن کو دوسرے معنی یعنی معشوقانہ چھپ، وضع، ڈھنگ میں لیا گیا ہے۔ یعنی پتہ نہیں اے سوداؔ تونے اسے یعنی اپنے محبوب کو کس معشوقانہ چھپ، وضع یا ڈھنگ میں دیکھا ہے کہ اس کے عشق میں جان کھپا بیٹھا ہے۔ میں نے اسے دیکھا وہ اس قدر بھی خوبصورت نہیں کہ کوئی اپنی حالت اس کے عشق میں بگاڑ دے۔

    شفق سوپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے