Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوداؔ سے شخص کے تئیں آزردہ کیجیے

محمد رفیع سودا

سوداؔ سے شخص کے تئیں آزردہ کیجیے

محمد رفیع سودا

MORE BYمحمد رفیع سودا

    سوداؔ سے شخص کے تئیں آزردہ کیجیے

    اے خود پرست حیف نہیں تو وفا پرست

    تشریح

    اس شعر مہں سارا کھیل دو لفظوں سودا اور ہوا کا ہے، سودا کے زمانہ میں شاید ہی کسی کو یہ شعر سمجھنے میں دشواری ہوئی ہو کیونکہ اس زمانہ میں عام آدمی بھی ان دونوں الفاظ کے ربط سے واقف تھا، آج حالات مختلف ہیں۔

    آمدم بر سر مطلب، تھوڑی دیر کے لئے میں اس شعر کو نا موزوں لیکن آسان کئے دیتا ہوں

    سودا سے شخص کے تئیں آزردہ کیجئے

    اے خود پرست حیف نہیں تو سودا پرست

    ناموزوں ہونے کو زرا دیر کے لئے بھولتے ہوئے بتائیے کہ کیا اب بھی اس شعر میں کوئی پیچیدگی ہے؟ معنی کا مسئلہ تو حل ہوا اب ہم اس کی ناموزونیت بھی سودا پرست کو ،جس کی وجہ سے شعر ناموزوں ہوا تھا۔ اس کے ہم معنی لفظ ہوا پرست سے بدل کر دور کئے دیتے ہیں۔ از روئے لغت سودا پرستی اور ہوا پرستی ہم معنی ہیں ۔

    شعر اور لغت سے ہٹ کر اب کچھ اور بات بھی ہو جائے جس سے سودا پرستی اور ہوا پرستی کا علمی تعلق بھی واضح ہو جائے ۔ طب یونانی اور ہندوستانی آیورویدک طریق علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کی تمام انسانی عوارض اختلاط میں عدم توازن کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ طب یونانی میں یہ اختلاط صفرا،سودا، بلغم اور خون ہیں جبکہ آیوروید صرف تین اختلاط صفرا (پت) سودا (وات،،بمعنی ہوا جس سے واتاورن بمعنی ماحول اور واتانوکول بمعنی ایر کندیشنڈ بنے، دوسرے الفاظ میں سودا ویت وات کے دوش (خرابی یا عدم توازن) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اسی اعتبار سے سودا پرستی ہوا پرستی کے ہم معنی قرار پائی۔

    According to Ayurveda, the mind, or manas as it is known in Sanskrit, is composed primarily of the air and ether elements[19]. Thus, of the three doshas vata is commonly behind most psychological disorders[19]. Excess air within the mind causes mental instability and agitation, which leads to excessive thinking, worrying, and ultimately the perception that our problems are much worse than they really are[19]. “The mind becomes overly sensitive, excessively reactive, and we take things too personally. We are prone to premature or inappropriate action that may aggravate our problems.”[19] Frawley, pp.154-155.

    اس شعر میں سودا نے تخلص کے استعمال میں استادی دکھائی ہے۔ سودا کا شعر پڑھنے کے بعد میر کا یہ شعر یاد آنا ناگزیر ہے۔

    ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں

    میر کو تم عبث اداس کیا

    محمّد آزم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے