تجھ سے گرویدہ یک زمانہ رہا
تجھ سے گرویدہ یک زمانہ رہا
کچھ فقط میں ہی مبتلا نہ رہا
آپ کو اب ہوئی ہے قدر وفا
جب کہ میں لائق جفا نہ رہا
راہ و رسم وفا وہ بھول گئے
اب ہمیں بھی کوئی گلہ نہ رہا
حسن خود ہو گیا غریب نواز
عشق محتاج التجا نہ رہا
بسکہ نظارہ سوز تھا وہ جمال
ہوش نظارگی بجا نہ رہا
میں کبھی تجھ سے بد گماں نہ ہوا
تو کبھی مجھ سے آشنا نہ رہا
آپ کا شوق بھی تو اب دل میں
آپ کی یاد کے سوا نہ رہا
اور بھی ہو گئے وہ غافل خواب
نالۂ صبح نارسا نہ رہا
حسن کا ناز عاشقی کا نیاز
اب تو کچھ بھی وہ ماجرا نہ رہا
عشق جب شکوہ سنج حسن ہوا
التجا ہو گئی گلہ نہ رہا
ہم بھروسے پہ ان کے بیٹھ رہے
جب کسی کا بھی آسرا نہ رہا
میرے غم کی ہوئی انہیں بھی خبر
اب تو یہ درد لا دوا نہ رہا
آرزو تیری برقرار رہے
دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا
ہو گئے ختم مجھ پہ جور فلک
اب کوئی مورد بلا نہ رہا
جب سے دیکھی ابوالکلام کی نثر
نظم حسرتؔ میں بھی مزا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.