aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب میں اردو کی رومانوی روایت پر مضبوط دلائل کے ساتھ کلام کیا گیا ہے۔ کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ فکر و ادب کی دنیا میں مہمیز کہلانے والی شخصیتوں سے فکری، نظری اور تاریخی اختلافات کو نمایاں کرنے میں جرأتمندانہ قدم اٹھایا گیا ہے جبکہ عموماً ایسا کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔ کتاب کے اولین دو ابواب میں انگریزی اقتباسات اور حوالوں کی کثرت ہے۔ حصہ اول میں رومانویت اور اس کے ارتقا پر بات کی گئی ہے اور پھر آگے بتایا گیا ہے کہ رومانیت کیا ہے۔ مطالعہ کے دوران قاری کتاب کی ادبی چاشنی میں ایسا کھو جاتا ہے کہ وہ خود کو دنیا ئے اردو ادب کی رومانویت کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ کتاب میں اردو میں رومانیت پر ہر پہلو سے کھل کر محققانہ بحث کی گئی ہے جسے اس کتاب کو پڑھنے کے دوران محسوس کیا جاسکتا ہے۔