Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : کلیم عاجز

ناشر : بزم کاف، پٹنہ

مقام اشاعت : پٹنہ, انڈیا

سن اشاعت : 1976

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : مجموعہ

صفحات : 334

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

وہ جو شاعری کا سبب ہوا
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

یہ کلیم عاجز کا مشہور زمانہ شعری مجموعہ ہے ۔ کلیم عاجز نئے زمانے کے کلاسیکی انداز کے شاعر تھے۔ ۔ انہوں نےاپنی غزلوں میں درد، عشق، ہجر، زلف، خون و خنجر، شیخ و برہمن اور قتل و دامن کو اپنا موضوع بنایا ہے۔وہ میر کے انداز کے لیے بہت مشہور ہیں، ان کی غزلوں میں ان کےعہدکےسماجی اورسیاسی تصورات کوبڑی سلیقہ مندی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے،کلیم عاجز کودورجدیدکےان شعرا میں سے سمجھا جاتا ہےجنھیں میر کا انداز نصیب ہوا ہے،ان کی شاعری میں درد بھرا لہجہ اور ان پر ہوئے مظالم کا رد عمل ملتا ہے ، ان کی شاعری بالکل جدا گانہ ہے، انھوں نے کسی کی نقل نہیں کی ،ان کا اپنا خود کا انداز ہے ، اپنی ایک دھن اور مزاج ہے ،وہ نہایت ہی بے باکی کے ساتھ دنیا کی تلخ حقیقتوں کو بے نقاب کرتے ہیں مگر کہیں بھی غصہ نظر نہیں آتے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

کلیم الدین احمد، قلمی نام ’’کلیم عاجز‘‘ شاعری کی دنیا میں ایک بڑا نام شمار کیا جاتاہے۔ ان کی پہچان بحیثیت شاعر ہی نہیں ایک مفکر اور ماہر تعلیم کے طور پر بھی ہوئی۔ پٹنہ سے متصل ضلع نالندہ جو قدیم بہار میں بدھشٹوں کا مامن و مسکن رہا، وہیں کے ایک گاؤں تلہرا میں ان کی پیدائش 1920 میں ہوئی۔ پٹنہ یونیورسٹی سے گریجویشن میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور ایم ے اردو کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہیں سے ڈاکٹریٹ کی امتیازی ڈگری سے بھی سرفراز ہوئے۔ ان کے مقالے کا عنوان ’’بہار میں اردو ادب کا ارتقا‘‘ تھا، ان کی متعدد تصانیف اور شعری مجموعوں کے علاوہ وہ مقالہ بھی اب کتابی شکل میں موجود ہے۔ ڈاکٹریٹ کے بعد پٹنہ یونیورسٹی ہی میں بحیثیت استاد منتخب ہوئے۔ محض 17 سال کی عمر سے شاعری کرنے لگے اور شاعری کی دنیا میں انہیں میر ثانی کے طور پر جانا گیا۔ ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ کلام 1976 میں سامنے آیا جس کا اجرا نئی دہلی کے وگیان بھون میں صدر جمہوریہ ڈاکٹر فخرالدین علی احمد کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ غزلیہ اور نظمیہ دونوں ہی صنفوں میں انہیں کمال حاصل رہا، ان کا مجموعہ کلام ’’وہ جو شاعری کا سبب ہوا‘‘ 1975 میں شائع ہوا، ’’جب فصل بہاراں آئی تھی‘‘ 1990 میں، ’’ابھی سن لو مجھ سے‘‘ 1992 میں اور ’’کوچہ جاناں جاناں‘‘ 2002  میں شائع ہوا۔ 60-70 کی دہائی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر لال قلع دہلی میں منعقد ہونے والے مشاعرہ میں بہار کی نمائندگی کے لئے انہیں ہر سال مدعو کیا جاتارہا۔ سبکدوشی کے بعد اردو ایڈوائزری کمیٹی آف بہار کے چیئرمین رہے۔

کلیم عاجز نثر نگاری پر بھی خاصہ دسترس رکھتے تھے۔ ’’مجلس ادب‘‘ تنقیدی مضامین پر مبنی کتاب کے علاوہ تحقیقی مقالوں کا مجموعہ ’’دفتر گم گشتہ‘‘ ایک سفر نامہ جو سفر حج کے بعد انہوں نے ’’یہاں سے کعبہ کعبہ سے مدینہ‘‘ 1981 میں تحریر کیا، دوسرا سفر نامہ امریکہ ’’ایک دیش ایک بدیسی‘‘ بالترتیب 1978 اور 1979میں شائع ہوا۔ غزلوں، نظموں اور رباعیات پر مبنی ایک کتاب جسے ڈاکٹر وسیم احمد نے مرتب کیا ہے، 2008 میں منظر عام آیا۔ پدم سری کے علاوہ متعدد اعزازات سے سرفراز ہوئے، ان کی وفات 14 فروری 2015  میں ہوئی۔ جنازے کی نماز پٹنہ کے گاندھی میں ہوئی اور آبائی وطن تلہرا میں مدفون ہوئے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے