aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہندوستان میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا جومقام ومرتبہ ہے،وہ کسی سے مخفی نہیں،ہرفرقہ اور گروہ اپنی نسبت ان کی جانب کرتاہے۔حضرت شاہ صاحب علیہ الرحمہ نے اپنی تصنیفات سے ہندوستان میں علوم اسلامی کی ازسرنواحیاء کی اوراس کے تن مردہ میں جان ڈالی،حضرت شاہ صاحب ہمہ جہت اورہفت قلم شخصیت ہیں،لہذا بیشتر علوم اسلامی میں ان کی تصنیفات پائی جاتی ہیں،چاہے وہ قرآن، ہو یا تفسیر، فقہ ہویا تصوف،علم کلام ہو یافلسفہ،ان کا قلم ہرمیدان میں رواں دواں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"بلاغ المبین حکیم الامت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی فارسی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا مولوی سید محمد عبد الحفیظ صاحب نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں قبر پرستی کی حرمت اور شرک کی مذمت پر گفتگو کی ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔