aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو شاعری كے ارتقا میں دبستان لكھنو نے اہم كردار ادا كیا ہے۔دبستان لكھنومیں ناسخ اور آتش دو ایسے اساتذہ گذرے ہیں جنھوں نے اپنے انفرادی رنگ كی وجہ سے لكھنو كی شاعری كو ایك نیا رجحان دیا ہے۔دونوں ہم عصر تھے لیكن فنی نقطہ نظر سے دونوں كے كلام میں فرق ہے۔یہی فرق ان كے شاگردوں میں بھی نمایاں ہے۔"دبستان آتش "میں آتش كے شاگردوں كے كلام سے بحث كی گئی ہے۔ان كی فنی خصوصیات ،ادبی خدمات اور كلام کےمحاسن و معائب كا تنقیدی تجزیہ پیش كیا گیا ہے۔اس كے علاوہ آتش كے شاگردوں نے لكھنو كی شاعری یا لكھنو كے شعری مزاج پر جواثرات مرتب كیے اس پر بھی سیر حاصل گفتگو كی ہے۔مصنف نے كتاب كو چھ ابواب میں تقسیم كیا ہے ۔پہلے باب میں انیسویں صدی كے لكھنو كے سیاسی اور سماجی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس عہد كے سیاسی اورسماجی عناصر كس حد تك اس دور كی اردو شاعری پراثر انداز ہوئے اس كی تفصیل پیش كی گئی ہے۔دوسرےباب میں لكھنو كی شاعری كے عام رنگ كا تعارف،تیسرا باب خواجہ حیدر علی آتش كے حالات اور شاعرانہ خصوصیات ،چوتھا باب تلامذہ آتش سے متعلق ہے اور پانچواں باب تلامذہ آتش كی شاعرانہ خصوصیات پر مشتمل ہے۔چھٹا باب اس دور كی شاعری پر تلامذہ آتش نے كیا اثرا ت مرت کیے اور آخر الذكر دو ابواب اہمیت كے حامل ہیں، جس میں آتش كی شاعرانہ خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے مصنف نے آتش كے كلام كی روشنی میں اس بات كا بھی جائزہ لیا ہے كہ آتش كے شاگردوں نے اپنے استاد كے رنگ سخن كو كس حد تك قبول كیا ہے؟اور یہ رنگ سخن كہاں تك ان میں نمایاں نظر آتا ہے اور ان كے رنگ سخن كو معاصر شعرا نے شعوری یا غیر شعوری طور پر كس حد تك اپنایا ہے۔اس پر تفصیلی اور مدلل بحث كی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS