aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فرید الدین عطار فارسی نژاد شاعر، صوفی اور ماہر علوم باطنی تھے۔ آپ کا علمی خاصہ اور اثر آج بھی فارسی شاعری اور صوفیانہ رنگ میں نمایاں ہے۔عطار کو بچپن سے ہی صوفی نظریات سے انسیت تھی اور ان کے مطابق ان نظریات کو پروان چڑھانے میں ان کو اپنے والد کی مکمل حمایت حاصل رہی۔ شیخ فریدالدین کے مطابق انھیں صوفیائے کرام کے احوال زندگی سے انتہائی لگاؤ تھا اور وہ اپنی زندگی ان صوفیائے کرام کے فرمان کے عین مطابق گزارنے کے خواہاں رہے اور یہی صوفیائے کرام زندگی میں ہر موڑ پر ان کی رہنمائی اپنے فرمودات اور نظریات سے کرتے رہے، زیر نظر دیوان شیخ فرید الدین عطار کا زخیم دیوان ہے، جس میں ان کے قصائد، ترجیعات اور غزلیں شامل ہیں ۔
شیخ فرید الدین عطار ایران کے شہر نیشا پور میں 1145ء یا 1146ء میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام ابو حمید ابن ابو بکر ابراہیم تھا مگر وہ فرید الدین عطار کے نام سے ہی پہچانے گئے، وہ پیشے سے حکیم تھے ۔ بعض کا کہنا ہے کہ آپ عطروں کاروبار کرتےتھے، عطار ایک فارسی نژاد شاعر، مصنف اور صوفی بزرگ تھے۔ شہر نیشا پور میں عطار کا مطب کافی مشہور تھا، لوگ ان کے پاس ظاہری اور باطنی دونوں امراض کے لئے آیا کرتے تھے، بغداد، بصرہ، دمشق، ترکستان اور خوارزم وغیرہ تک ان کی شہرت تھی، عطار ایک اللہ والے اور بزرگوں اور صوفیوں سے خاصی محبت کا اظہار کرنے والے انسان تھے، انہوں نے اس سلسلے میں ایک عمدہ کتاب تذکرۃ الاولیا بھی مرتب کی ہے، ان کا انتقال اپریل 1221ء میں ہوا، مزار نیشاپور میں مرجع خلائق ہے۔