یہ کتاب ایسی کتابوں میں سے ہے جو بار بار پڑھے جانے کا تقاضہ کرتی ہیں۔زندگی بھر وارث علوی کا سروکار فکشن کے پڑھنے اور اس کی تنقید سے رہا ہے۔وارث علوی نے ایک مضمون لکھا تھا ’ناول بن جینا بھی کوئ جینا ہے‘یہ مضمون فکشن اور اس سے وابستہ مسائل میں ان کے جنون کو ظاہر کرتا ہے۔اسی لئے ہمارے نزدیک وارث علوی کی تحریریں ایک جینوین لکھنے والے کی تحریریں ہیں۔ کسی بھی لکھنے والے سےاتفاق اور اختلاف تو قاری کی اپنی آزادی کے ذیل میں آتا ہے۔آپ اس کتاب کو پڑھئے اور اپنی اس آزادی کے پورے حق کے ساتھ پڑھئے اور اس سوال پر بھی گفتگو کیجئے کہ یہ تحریریں فکشن تنقید کے نئے مباحث کے عام ہونے کے بعد کہاں کھڑی ہیں ۔ ہم جلد ہی وارث علوی کی اور کتابیں بھی آپ تک پہنچائیں گے۔
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS