Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : محمد باقر شمس

ناشر : وقار حیدر

سن اشاعت : 1978

زبان : اردو

موضوعات : شاعری

صفحات : 113

معاون : ریختہ

انتخاب دیوان جاوید
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

خانوادہ اور ابتدائی زندگی
مولانا کا اسمِ گرامی سیّد محمد باقر اور تخلص شمسؔ تھا۔ آپ کا خانوادہ ہند و پاک میں خاندانِ اجتہاد کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ جونپور میں 10 اگست 1909ء بمطابق 23 رجب 1327 ھ، بروز سہ شنبہ (منگل) ولادت ہوئی اور کراچی میں 6 جنوری 2007ء بمطابق 16 ذوالحج 1427 ھ، بروز شنبہ (ہفتہ) وفات پائی۔

تعلیم اور لسانی صلاحیت
پدرِ بزرگوار، اعلم العلماء مولانا سیّد سبطِ حسین صاحب قبلہ طاب ثراہ، مجتہد اور والدۂ گرامی دخترِ حضرتِ ملاذ العلماء مولانا سیّد ابو الحسن عرف مولوی بچھن صاحب قبلہ طاب ثراہ، مجتہد کی آغوش میں پرورش پائی اور لکھنؤ یونیورسٹی سے دبیرِ کامل کی اور منبع الطب کالج لکھنؤ سے طب کی تعلیم حاصل کی۔ مولانا کو اردو، فارسی و عربی زبانوں پر عبور حاصل تھا جبکہ عبرانی اور انگریزی سے بھی آشنا تھے۔

ادبی اور تحقیقی سفر
شمسؔ صاحب قبلہ نے 1923ء سے 14 برس کی عمر میں شاعری کی ابتدا کی اور ادبی مقالات و مضامین کی ابتدا 17 برس کی عمر میں 1926ء سے کی۔ ایک طویل مدت تک ہندوستان اور پھر پاکستان میں تدریس، علم و ادب اور شعر و سخن کے میدانوں میں تحقیق، تنقید، تخلیق، تصنیف، تالیف، شاعری اور اصلاحِ سخن میں مصروف رہے۔ اس کے علاوہ آپ کو طب اور شکار سے بھی شغف رہا

مطبوعہ ادبی تصانیف
آپ کی مطبوعہ ادبی تصانیف میں تاریخِ لکھنؤ؛ شبابِ لکھنؤ؛ لکھنؤ کی زبان؛ لکھنؤ کی شاعری؛ لکھنؤ کی تہذیب؛ فلسفہ خیام؛ شعورِ شاعری؛ تاریخِ زبانِ اُردو؛ پنج آہنگ؛ نگارشاتِ رنگ رنگ؛ تنقیدی مباحث؛ شکستِ آئینہ؛ درِ منظوم؛ انتخاب دیوانِ جاوید؛ اور آثارِ شمس کو بہت پذیرائی ملی۔ آپ کی کتاب ’’فلسفہ خیام‘‘ جو 1937ء میں سرفراز پریس لکھنؤ سے شائع ہوئی، ایک مدت لکھنؤ یونیورسٹی کے بی اے اور دبیرِ کامل کے نصاب میں شامل رہی۔ اس کتاب میں خیام کی رباعیات کے تعلق سے خیام کی فکر اور فلسفہ پر گفتگو کی گئی ہے۔ شمسؔ صاحب کے مضامین روزنامہ سرفراز، لکھنؤ؛ رسالہ حقائق، لکھنؤ؛ ماہنامہ نگار، لکھنؤ (مدیر، نیاز فتحپوری)؛ ماہنامہ عکسِ لطیف، کراچی (مدیر، مکرم لکھنوی)؛ اور طلوع افکار، کراچی (مدیر، حسین انجم) میں ایک عرصہ تک مقبول رہے۔

صحبت و رفاقت
مولانا باقر شمسؔ متعدد جلیل القدر علمائے ادب کے ہم جلیس و ہم بزم رہے جن میں مرزا محمد ہادی رسوا، مرزا محمد ہادی عزیز، جوشؔ ملیح آبادی، پروفیسر مسعود الحسن ادیب، مرزا جعفر علی خان اثرؔ، مولانا علی نقی (نقن صاحب قبلہ)؛ ڈاکٹر احسن فاروقی، نیاز فتحپوری، حضرت صفی لکھنوی، حضرت عزیز لکھنوی، نادم سیتا پوری، مشفق خواجہ، ڈاکٹر شوکت سبزواری، آرزو لکھنوی، مرزا کاظم حسین محشر، ساحر لکھنوی اور حسین انجم شامل ہیں۔

دانشورانِ ادب کی آرا
مولانا کو مشاہرینِ ادب نے اپنی آرا میں آبروئے لکھنؤ؛ محققِ یگانا؛ علامۂ عصر؛ مصلح الادباء؛ رئیس التحریر؛ ادیبِ شہیر ؛ ناقدِ بصیر؛ مؤرخِ کبیر؛ ادیبائی مجتہد؛ فاضلِ یگانہ؛ نابغۂ روزگار؛ سرمایۂ افتخار؛ عظیم محقق؛ مجموعہ کمالات؛ علمِ تاریخ کے بحرِ ذخار؛ فریدِ دہر؛ ادیبِ دوراں؛ استاذ الشعراء، صاحبِ اسلوب مصنف؛ چابک دست مبصر؛ عظمتِ زبان و بیان کے علم بردار؛ لکھنؤ کے دائرۃ المعارف وغیرہ کے القاب اور خطابات سے یاد کیا ہے۔ 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے