Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : آصف جاہ کاروانی

ناشر : اردو اکیڈمی سندھ، کراچی

سن اشاعت : 1977

زبان : Urdu

موضوعات : فلسفہ, تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : تحقیق

صفحات : 252

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

اقبال کا فلسفہ خودی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

اگر یہ کہا جائے کہ اقبال کی شاعری کا ماحصل خودی اور بے خودی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ اقبال کے یہاں خود شناسی کے موضوعات پر اشعار کی بھرمار ہے جو ان کی شاعری کے تمام کلام پر بکھری ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ اگر موٹے طور پر یہ کہا جائے کہ اقبال کی خودی ان کے روحانی پیر رومی کے یہاں سے پروان چڑھی ہے تو بالکل صحیح ہے کیوں کہ مثنوی معنوی میں بھی رومی نے جابجا خود شناسی پر زور دیا ہے اور اس کے بعد سب سے زیادہ خودی کے مسائل ہمیں بیدل دہلوی کے یہاں نظر آتے ہیں۔ اقبال بیدل سے بھی بہت متاثر نظر آتے ہیں۔ ایک جگہ تو کہہ دیا ہے کہ اگر بیدل کے دام میں جو شخص گرفتار ہو گیا اس کی تمام عمر رہائی ممکن نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ رومی اور بیدل کے یہاں جو چیز سرسری بیان ہوئی ہے اقبال نے اس کو بہت ہی تفصیل سے بیان کیا ہے بلکہ اس کے لئے باقاعدہ ایک فلسفہ وضع کیا اور اس کی ہر ممکن طریقے سے تشریح کی ہے۔ چونکہ اقبال فلسفہ شرق و غرب دونوں سے بخوبی واقف تھے اس لئے انہوں نے اپنے فلسفے کو اس طرح سے پیش کیا کہ دونوں کے مزاج پر کھری اترتی ہے۔ اس کتاب میں اسی انا، خودی، خود شناسی کے فلسفے کی تشریح کی گئی ہے ۔ عام طور پر جب ہم اقبال کو پڑھتے ہیں تو جستہ جستہ ان کے اشعار پڑھ کر نکل جاتے ہیں جس سے ان کے فلسفے کی جو چھاپ ہے وہ مکمل ہم پر نہیں پڑ پاتی ۔اس لئے اس جیسی کتابیں لکھی گئی ہیں تاکہ ہم ان کے فلسفے کو سمجھ سکیں ۔ یہ کتاب ان کے پورے فلسفے کو جزئیات کے ساتھ بیان کرتی ہے اس لئے خودی کو سمجھنے کے شائقین اس طرف متوجہ ہو سکتے ہیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے