aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا اسد اللہ خاں غالب یعنی اردو ادب کی تاریخ کا ایک ایسا روشن مینار جس کی تابناکی اب بھی ذہنوں کو خیرہ کیے رکھتی ہے۔ کئی لوگ یہ خیال رکھتے ہیں کہ غالب پر اتنا لکھا جا چکا ہے کہ اب اس پر لکھنا پامالی سے زیادہ کچھ نہیں۔ حالانکہ ایسا قطعاً نہیں کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو شاید مختار الدین احمد کی یہ کتاب بھی منظر عام پر نہ آتی۔ اردو تحقیق میں مختار الدین کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اس سے پہلے وہ احوال غالب میں بھی اپنے تحقیقی جوہر دکھا چکے تھے۔ لیکن اس کتاب میں انہوں نے غالب کی شاعری اور نثر دونوں پر تنقیدی نگاہ ڈالی ہے۔ یہ مضامین غالب تحقیق و تنقید میں ایک نیا معیار قائم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس میں کئی مشاہیر و اکابرین کے مضامین شامل ہیں جس میں سید عبداللہ، آل احمد سرور، ممتاز حسین، احتشام حسین، اسلوب احمد انصاری، خلیل الرحمان اعظمی، رشید احمد صدیقی اور قاضی عبد الودود وغیرہ جیسوں کے نام شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS