aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نیاز فتح پوری برصغیر پاک و ہند کے ممتاز عقلیت پسند دانشور، شاعر، انشا پرداز، افسانہ نگار اور نقاد تھے۔ آپ ۱۸۸۴ میں اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔ مدرسہ اسلامیہ فتح پور، مدرسہ عالیہ رامپور اور ندوۃ العلماء لکھنئو سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ ہند نے انھیں ۱۹۶۲ کو پدم بھوشن سے نوازا۔ پھر ۳۱ جولائی ۱۹۶۲ کو ہجرت کرکے کراچی چلے گئے۔ حکومتِ پاکستان نے بھی انھیں نشانِ سپاس کے خطاب سے نوازا۔ سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد ۲۴ مئی ۱۹۶۶ کو نیاز فتحپوری کا انتقال ہوا۔ بیسویں صدی کی دوسری دہائی کی ابتدا میں "نگار" نے ہندوستان میں ایک دبستان اورتحریک کی صورت اختیار کرلی تھی اور اس کے موضوعات اور اسلوب نثر، ادب کی رومانوی تحریک کی تقویت کا باعث بنے۔ "نگار" کا پہلا شمارہ فروری ۱۹۲۲ میں آگرہ سے شائع ہوا۔ اولین شمارہ کے سرورق پر رئیس التحریر کے عنوان سے نیاز فتح پوری کا نام درج ہے. جبکہ اندرونی صفحات سے پتہ چلتا ہے کہ مخمور اکبر آبادی بھی ان کے ساتھ معاون مدیر کے طور پر شامل تھے۔ "نگار" بنت عثمان ترکی کی ایک انقلابی شاعرہ تھیں۔ نیاز، ان کی انقلابی اور رومانوی شاعری سے متاثر تھے۔ اس لئے انہوں نے ان کے نام پر "نگار" کا اجراء کیا۔ نیاز فتح پوری اس وقت تک افسانہ نگار کے طور پر شہرت حاصل کرچکے تھے، لیکن "نگار" ان کے سنجیدہ علمی موضوعات کا صحیح معنوں میں ترجمان ثابت ہوا۔ "نگار" میں انہوں نے اخلاق و حکمت سے لے کر علم نجوم، مذہب، ادب، سیاست، معاشرت اور جنس تک کے موضوعات پر خامہ فرسائی کی۔ پہلے شمارے کے کل صفحات اسی ہیں۔ پرچہ کی ابتدا منظوم انتساب کی صورت میں ہے۔ جو نیاز فتح پوری کے اعلا شعری ذ وق اور اختراعی ذہن کی علامت ہے۔ نیاز فتحپوری کی زندگی کا سب سے بڑا اور اہم کارنامہ رسالہ نگار کو ہی شمارکیاجاتا ہے۔ جو مسلسل ۴۴ برسوں تک ہندو پاک کی سر زمین کو شاداب وسیراب کرتا رہا۔ رسالہ نگار کی عمر ہندوستان میں کافی طویل رہی۔ جب کہ پاکستان میں اس کی عمر صرف چار سال رہی۔ "نگار" کا سفر ۱۹۲۲ سے ۱۹۶۶ تک محیط ہے۔ جس میں چالیس سال ہندوستان اور چار سال پاکستان میں اس کی اشاعت ہوتی رہی۔ لیکن یہ بات ذہن نشین کرنی لازمی ہے کہ آزادی تک دونوں ممالک کے لوگ نگا ر سے مستفید ہوتے رہے۔نگار نے ۱۹۶۲ تک کل ۳۶ خاص نمبر شائع کیے جن میں مومن نمبر، بہادرشاہ ظفر نمبر، غالب نمبر، اردو شاعری نمبر، مصحفی نمبر، نظیر نمبر، انتقاد نمبر، افسانہ نمبر، حسرت نمبر، داغ نمبر، اقبال نمبر وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ابتدا میں نگار کی فی پرچہ قیمت آٹھ آنہ اور سالانہ ۵ روپیہ تھی، جو بعد ازاں ۷۵ نئے پیسے فی پرچہ اور سالانہ ۱۰ روپے ہوگئی۔ یہ رسالہ بالعموم تقریباً ۸۰ صفحات پر مشتمل تھا۔ "نگار" میں شائع ہونے والے اہم نام کچھ یوں ہیں: مجنوں گورکھپوری، فراق گورکھپوری، گیان چند جین، فرمان فتحپوری، سید احشام الدین، راز یزدانی، کبیر احمد جائسی، سید اعجاز حسین، خواجہ احمد فاروقی، محمد ادریس، شاد عارفی، عبادت بریلوی۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزیدJashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets