Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : شارق کیفی

ناشر : ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی

سن اشاعت : 2008

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : غزل

صفحات : 112

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 81-8223-378-x

معاون : شارق کیفی

یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

شارق کیفی اردو ادب کے ایک مایہ ناز شاعر ہیں ،انہوں نے نظمیں اور غزلیں کہی ہیں۔شارق کیفی کے موضوعات کا بنیادی حوالہ زندگی کی منفیت اور اس کا تاریک ترین پہلو ہے۔ روزمرہ کی زندگی کی ان کیفیتوں سے ہم سب کا گزر ہوتا ہے لیکن کسی آسانی کی طرف نکل جانے کی عجلت ہمیں رک کر سوچنے نہیں دیتی، شارق کیفی نے جس گہرے احساس کے ساتھ ان کا بیان کیاہے وہ چونکاتا ہے۔ ان کا شمار جدید نسل کے غزل اور نظم گو شعرا کے صف اول میں ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب شارق کیفی کی غزلیہ شاعری کا مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ کے شروع میں خالد جاوید کا لکھا ہوا ایک طویل مضمون بھی شامل ہے جس سے شارق کیفی کی شخصیت اور فن کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

شارق کیفی (سید شارق حسین)ایک جون 1961 کو بریلی، اتر پردیش میں  پیدا ہوئے۔ وہیں سے بی۔ ایس۔ سی۔ اور ایم۔ اے۔ (اردو) کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے والد کیفی وجدانی (سید رفاقت حسین) معروف شاعر تھے، یوں شاعری انہیں وراثت میں ملی۔ ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ "عام سا ردعمل" 1989 میں شائع ہوا۔ اس کے بعد 2008 میں غزل  کا دوسرا مجموعہ "یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی" اور 2010 میں نظموں کا مجموعہ "اپنے تماشے کا ٹکٹ" منظر عام پر آیا۔ ان دنوں شارق کیفی بریلی میں مقیم ہیں۔
شارق کیفی کی غزل اور نظم، دونوں کو روٹین شاعری سے کوئی علاقہ نہیں۔ان کالہجہ، ان کی فکر، ان کا بیانیہ، ان کی تکنیک یہ تمام باتیں ان کے ہر معاصر شاعر سے الگ ہیں۔ان کی نظم کا کمال یہ ہے کہ وہ مختصر  پیرائے میں سماج کو دیکھتے وقت اپنی چوتھی آنکھ کا استعمال کرتی ہے۔اب اس چوتھی آنکھ کی تفصیل جاننی ہو تو ان کا کلام پڑھیے۔اس پر غور کیجیے۔
شارق کیفی کی شاعری آج کی شاعری ہے۔ سستی آرائش سے پاک ستھری شاعری۔ بظاہر بے تکلّف، سادہ و شفاف لیکن گہری معنویت کی حامل۔ انسانی رشتوں سے راست معاملہ کرتی ہوئی۔ رشتوں کے احترام، رشتوں کے تصنع اور رشتوں کے بکھراؤ جیسے موضوعات کو چھوتی، سہلاتی اور تھپکتی ہوئی۔ عشق، دوستی، بے وفائی، عداوت، انکار، اعتراف جیسے ہر سماجی رویّے پر کاری ضرب لگاتی ہوئی، ایسی مہارت سے کہ مضروب نشان ڈھونڈتا رہ جائے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے