زحال مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں
دلچسپ معلومات
یہ زبان ریختہ کی پہلی غزل ہے جو امیر خسرو سے منسوب ہے جس کا پہلا مصرع فارسی میں ہے اور پھر دوسرا مصرع ہندوی میں۔ یہ ایک انتہائی مشہور عشقیہ غزل ہے اور عام طور سے اسے قوالی کے طور پر بھی گایا جاتا ہے
زحال مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں
کہ تاب ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
شبان ہجراں دراز چوں زلف و روز وصلت چوں عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو ہماری بتیاں
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
بحق روز وصال دلبر کہ داد مارا غریب خسروؔ
سپیت من کے ورائے رکھوں جو جا کے پاؤں پیا کی کھتیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.