آ گئے کیسے عجب دن روشنی کے
آ گئے کیسے عجب دن روشنی کے
ہیں چراغ راہ خادم تیرگی کے
چال اس کی جب کبھی میں بھانپ پایا
پینترے فوراً ہی بدلے زندگی کے
مل نہیں سکتے ہیں پھر بھی ساتھ یوں ہیں
دو کنارے ہم ہوں جیسے اک ندی کے
ہر گلی خون جگر ٹپکا رہے ہو
کون سے یہ ہیں طریقے رہبری کے
اب نہیں افشارؔ کو ڈر دشمنی کا
جب سے اصلی رنگ دیکھے دوستی کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.