آبلہ پائی کا نشہ نہ گیا
آبلہ پائی کا نشہ نہ گیا
ہم سے سب کی طرح چلا نہ گیا
غم تو یہ ہے تری صدا پر بھی
میں کبھی دوڑتا ہوا نہ گیا
تم نے آزاد کر دیا جس کو
اس پرندے سے پھر اڑا نہ گیا
اشک دیتے رہے خطوں کا جواب
نامہ بر سے مگر لکھا نہ گیا
وہ جو خاموشیوں نے لکھا تھا
وہ فسانہ کبھی کہا نہ گیا
اک فرشتہ بلا رہا تھا مجھے
تیری دہلیز سے اٹھا نہ گیا
رسم وہ بھی ہمیں نے پوری کی
تم سے برباد بھی کیا نہ گیا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 94)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.