عادت شب بے داری بڑھتی جاتی ہے
عادت شب بے داری بڑھتی جاتی ہے
جب سے گریہ و زاری بڑھتی جاتی ہے
زیست میں جب سے در آئی ہے اک ترتیب
سانس کی ناہمواری بڑھتی جاتی ہے
اس کی انا بھی کم نہیں ہوتی پل بھر کو
میری بھی بیماری بڑھتی جاتی ہے
جس کو خبر ہے اس کو نہیں ہے کوئی غرض
کیوں میری مے خواری بڑھتی جاتی ہے
حالت یہ ہے میل نہیں کچھ دونوں میں
سورت یہ ہے یاری بڑھتی جاتی ہے
پہلے جو نا ممکن تھا ممکن ہے اب
میری تو دشواری بڑھتی جاتی ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 99)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.