آدھا جیون درد میں کاٹا آدھا خاک اڑانے میں
آدھا جیون درد میں کاٹا آدھا خاک اڑانے میں
کہنے کو یہ اور سفر تھا عمر لگی سمجھانے میں
کچھ تو کچی نیند میں دیکھے اور کچھ جاگتی آنکھوں سے
خوابوں کی زنجیر نہ ٹوٹی نیند کے آنے جانے میں
شام ڈھلے تو ویاکل من کا اندھیارا بڑھ جاتا ہے
آس کی باتی بجھ جاتی ہے دل کی جوت جلانے میں
دریا کی طغیانی دیکھی اور طوفان کے ریلے بھی
مجھ کو ساری عمر لگی ہے نیا پار لگانے میں
اپنی ذات کے دکھ میں زندہ کتنے ہی انسان یہاں
لمحہ لمحہ چہرے بدلے اک کردار نبھانے میں
کچھ خوشیوں کی خاطر ہم نے دکھ کے دریا پار کئے
آنکھ سے آنسو بہہ نکلے بس ایک ذرا مسکانے میں
دھندلی پڑ گئی آنکھ کی پتلی خون رگوں سے بہہ نکلا
رنگ ہوئے ہیں سارے دھندلے اک تصویر بنانے میں
سچائی اور نیکی کیا ہے عدل ہے کیا انصاف ہے کیا
ہم نے سارے میت گنوائے اک یہ بات بتانے میں
دیکھ غزلؔ تیرا یہ لہجہ لوگوں کو منظور نہیں
دار و رسن تیری قسمت ہے سچ کا ساتھ نبھانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.