آدمی باوفا بناتے ہوئے
آدمی باوفا بناتے ہوئے
کیا بنایا ہے کیا بناتے ہوئے
اس نے آغاز کیا کیا ہوگا
وقت کی ابتدا بناتے ہوئے
کس طرح درمیاں بنا ہوگا
ابتدا انتہا بناتے ہوئے
گونج پیدا بہت ہوئی ہوگی
خامشی میں صدا بناتے ہوئے
تھے کہاں آسمان اور زمین
درمیانی خلا بناتے ہوئے
کیا کیا ہوگا اتنی مٹی کا
اس نے آب و ہوا بناتے ہوئے
کس طرح کا ترا تخیل تھا
مجھ کو میرے بنا بناتے ہوئے
کیا ثواب و گنہ تھے پیش نظر
مجھ کو اچھا برا بناتے ہوئے
دیر اس کو ذرا نہیں لگتی
کوئی شے دیر پا بناتے ہوئے
میں بنانے لگا تری تصویر
دفعتاً رک گیا بناتے ہوئے
خودبخود عشق ہو گیا تخلیق
دل بنا دل ربا بناتے ہوئے
رنگ کیوں زرد کر لیا شامل
ایک پتا ہرا بناتے ہوئے
دقتیں تو اٹھانی پڑتی ہیں
ایک رستہ نیا بناتے ہوئے
کتنے سانپوں کی پرورش کی ہے
ہم نے عاصمؔ عصا بناتے ہوئے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 94)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.