آگ بھڑکی کہاں تھی کدھر لگ گئی
آگ بھڑکی کہاں تھی کدھر لگ گئی
تھی خطا کس کی اور کس کے سر لگ گئی
دل دھڑکنے لگا مسکراتے ہوئے
میری خوشیوں کو کس کی نظر لگ گئی
اس چمن کے مقدر میں ہی آگ ہے
آج ادھر لگ گئی کل ادھر لگ گئی
بات تو آپ کے اور مرے بیچ تھی
پھر زمانے کو کیسے خبر لگ گئی
آپ اب جو بھی چاہیں وہ عنوان دیں
میری تصویر دیوار پر لگ گئی
میرے دامن پہ چشم کرم اے خدا
میں مسافر تھا گرد سفر لگ گئی
آگ تو آگ ہے آگ کی بات کیا
لاکھ دامن بچایا مگر لگ گئی
جیب و دامن سے محروم ہو جاؤ گے
چوٹ اگر میرے احساس پر لگ گئی
اے عزیزؔ ان کو احساس ہوتا نہیں
اور مری زندگی داؤ پر لگ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.