Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آگ لگا دی پہلے گلوں نے باغ میں وہ شادابی کی

آغا حجو شرف

آگ لگا دی پہلے گلوں نے باغ میں وہ شادابی کی

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    آگ لگا دی پہلے گلوں نے باغ میں وہ شادابی کی

    آئی خزاں گل زار میں جب گلبرگ سے گلخن تابی کی

    کنج لحد میں مجھ کو سلا کے پوچھتے ہیں وہ لوگوں سے

    نیند انہیں اب آ گئی کیوں کر کیا ہوئی جو بد خوابی کی

    سوچ میں ہیں کچھ پاس نہیں کس طرح عدم تک پہنچیں گے

    آ کے سفر درپیش ہوا ہے فکر ہے بے اسبابی کی

    ابر ہے گریاں کس کے لیے ملبوس سیہ ہے کیوں اس کا

    سوگ نشیں کس کا ہے فلک کیا وجہ عبائے آبی کی

    زیر محل اس شوخ کے جا کے پاؤں جو ہم نے پھیلائے

    شرم و حیا نے اٹھنے نہ دی چلمن جو چھٹی مہتابی کی

    دل کا ٹھکانا کیا میں بتاؤں حال نہ اس کا کچھ پوچھو

    دور کرو ہوگا وہ کہیں گلیوں میں اور سعی ہر بابی کی

    دل نہ ہوا پہلے جو بسمل لوٹنے سے کیا مطلب تھا

    دھوم تھی جب خوش باشیوں کی اب شہرت ہے بیتابی کی

    شمعوں کا آخر حال یہ پہونچا صبر پڑا پروانوں کا

    کوے اٹھا کے لے گئے دن کو پائی سزا سرتابی کی

    غنچے خجل ہیں ذکر سے اس کے تنگ دہن ہے ایسا اس کا

    نام ہوا عنقائے زمانہ دھوم اڑی نایابی کی

    بجرے لگائے لوگوں نے لا کے ان کے بر آمد ہونے کو

    اشکوں نے میرے راہ وفا میں آج تو وہ سیلابی کی

    خط نہیں پڑتا میرے گلے پر تشنۂ حسرت مرتا ہوں

    تیغ تری بے آب ہوئی تھیں آرزوئیں خوش آبی کی

    رحم ہے لازم تجھ کو بھی گلچیں دل نہ دکھا تو بلبل کا

    نکہت گل نے اس سے کشش کی تاب نہ تھی بیتابی کی

    نزع میں یارب خندہ جبیں ہوں روح جو نکلے خوش نکلے

    پیش نظر آئیں جو فرشتے صورت ہو اعرابی کی

    کلغی کی جا پر تاج میں رکھ لے ذوق رہے پا بوسی کا

    پائے اگر بلقیس کہیں تصویر تری گرگابی کی

    پڑھ کے وظیفہ عشق کا اس کے تم جو تڑپ کے روتے ہو

    روح نہ ہو تحلیل شرفؔ حسرت سے کسی وہابی کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے