آغاز محبت میں انجام سے ڈرتی ہوں
آغاز محبت میں انجام سے ڈرتی ہوں
انجام محبت کے کہرام سے ڈرتی ہوں
رستا ہے لہو کیوں کر صفحوں سے ترے خط کے
جو بھی ہو معانی اب پیغام سے ڈرتی ہوں
جو اپنا بنا کر بھی احسان جتاتا ہے
اس غیر کے الطاف و اکرام سے ڈرتی ہوں
گریہ ہی مناتی ہوں پل بھر جو میسر ہو
ملتی ہے فراغت تو آرام سے ڈرتی ہوں
ساحل سے اتر جائے کشتی تو مری لیکن
اندیشۂ طوفاں کے ہنگام سے ڈرتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.