Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آہیں منہ سے مرے نکلنے دو

فاخر لکھنوی

آہیں منہ سے مرے نکلنے دو

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    آہیں منہ سے مرے نکلنے دو

    درد میں کروٹیں بدلنے دو

    قفس جسم سے نکلنے دو

    مرغ جاں کا بھی دل بہلنے دو

    رونے والے جہان کے روتے ہیں

    میرے آنسو بھی کچھ نکلنے دو

    غصہ کے وقت غیظ بھی کرنا

    منہ سے کچھ بات تو نکلنے دو

    سب تو قیدیں تھیں زندگی کیسی

    دم کو تو جسم سے نکلنے دو

    مہندی ملتے ہو تم جو غیروں میں

    کف افسوس ہم کو ملنے دو

    زندے مردے تو مردے زندہ ہوں

    فتنۂ حشر کو تو چلنے دو

    چونٹے ہاتھوں سے کیوں چھڑاتے ہو

    مار گیسو کا سر کچلنے دو

    دل پسے گا خود ان کا مثل حنا

    لاش کشتوں کی تو کچلنے دو

    بوسے سیب ذقن کے دو ہم کو

    شجر آرزو کو پھلنے دو

    حال کہتا ہوں بے قراروں کا

    دل بیتاب کو سنبھلنے دو

    دل ہدف ہوں گے آسمانوں کے

    ناوک آہ کو تو چلنے دو

    نہ کرو ترک شغل بوس و کنار

    دو گھڑی دل ذرا بہلنے دو

    لاکھوں ہوں گے اسی ادا سے شہید

    لے کے تلوار تو ٹہلنے دو

    بوسے رک رک کے دو نہ وصلت میں

    دل کے ارمان تو نکلنے دو

    دم بھی ہو جائے گا ہوا میرا

    منہ سے ہو تو مرے نکلنے دو

    حشر برپا کریں گے دیوانے

    اک ذرا قبر سے نکلنے دو

    شوق سے چاک چاک دل کو کرو

    تیغ ابرو کا وار چلنے دو

    لوٹتے ہوں گے سیکڑوں بسمل

    کوئے قاتل میں تیغ چلنے دو

    دیکھو کہتا ہوں حال درد جگر

    اک ذرا دل کو تو سنبھلنے دو

    میرے پہلو میں بھی کبھی ہو گے

    دہر کو کروٹیں بدلنے دو

    حلق رکھیں گے دوڑ کر مشتاق

    تیغ کاٹھی سے تو نکلنے دو

    بوسہ دیتے ہی پھر پڑے گا تمہیں

    دل ناداں کو تو مچلنے دو

    سنگ رکھو نہ میری چھاتی پر

    قبر میں کروٹیں بدلنے دو

    فاخرؔ اشکوں سے کیوں بجھاتے ہو

    آہ سوزاں سے دل کو جلنے دو

    مأخذ:

    کارنامۂ نظم (Pg. 177)

    • مصنف: فاخر لکھنوی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1889

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے