Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئی ہے اس بت کافر پہ طبیعت اپنی

قمر ہلالی

آئی ہے اس بت کافر پہ طبیعت اپنی

قمر ہلالی

MORE BYقمر ہلالی

    آئی ہے اس بت کافر پہ طبیعت اپنی

    بخت اپنے ہیں نصیب اپنے ہیں قسمت اپنی

    اک زمانہ تھا کہ ہر روز چلے آتے تھے

    اب تو مدت سے دکھاتے نہیں صورت اپنی

    کس بھروسے پہ تو مغرور ہے منعم اتنا

    جان اپنی ہے نہ دولت نہ حکومت اپنی

    میں بلانوش ہوں ساقی مجھے دے بھر کے سبو

    ایک ساغر سے نہیں بھرتی ہے نیت اپنی

    وعدۂ وصل قیامت ہی کو پورا ہوگا

    انتظار اس کا نہیں یہ ہے قیامت اپنی

    عطر سے بڑھ کے معطر ہے یہ زلفوں کا خیال

    جس کی خوشبو سے مہک جائیں گی تربت اپنی

    ہم بھی بے مثل ہیں رکھتے نہیں دنیا میں مثال

    کسی صورت سے نہیں ملتی ہے صورت اپنی

    جب گزر گور غریباں پہ ہو تھم کر چلئے

    حشر سے پہلے نہ ہو جائے قیامت اپنی

    جب کہ تیرے ہی سوا مونس و غم خوار نہیں

    پھر نہ کیوں عرض کریں تجھ ہی سے حالت اپنی

    پیر کا ہے یہ تصدق کہ ہوں مشہور جہاں

    عشق محبوب خدا سے ہوئی شہرت اپنی

    مجھ سا تو بھی تو ہے اک بندۂ عاجز منعم

    کیوں دکھاتا ہے ہمیں شوکت و حشمت اپنی

    یوں ہی حسرت میں نکل جائیں گی کیا جان حزیں

    یا الٰہی کبھی لڑ جائیں گی قسمت اپنی

    آئنہ کو ہوئی حیرت مری خود بینی سے

    ملتی جلتی کسی صورت سے ہے صورت اپنی

    سر مرا بار گراں ہے تن بے جاں پہ مرے

    تیغ قاتل سے نکل جائیں گی کلفت اپنی

    مجھ کو بدنام کیا گریہ و زاری نے مری

    آبرو ہی نہ رہی اور نہ ہے عزت اپنی

    بعد مرنے کے بھی آئے گا نہیں چین مجھے

    توڑ کر صاف نکل جاؤں گا تربت اپنی

    دور سے کرتا ہوں زاہد تری چاہت کو سلام

    تیری صحبت سے بگڑ جائیں گی عادت اپنی

    بادہ خواری سے قمرؔ خلق میں بدنام ہوا

    رونا آتا ہے مجھے دیکھ کے حالت اپنی

    مأخذ:

    بیاض عاشقان (Pg. 85)

    • مصنف: قمر ہلالی
      • ناشر: تاج پریس، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1916

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے