آئی قریب شام تو ایسا لگا چراغ
آئی قریب شام تو ایسا لگا چراغ
اپنی ہی روشنی سے نہیں آشنا چراغ
سکتے میں لوگ آ گئے روشن ہوا خیال
جیسے سبھی کے واسطے منظر ہوا چراغ
الفاظ ان کے دینے لگے روشنی تمام
تعریف میں چراغ کی جب بھی کہا چراغ
ماتھے پہ تھا پسینہ بدن بھی تھا چور چور
تھا گیسوؤں میں رات کی الجھا ہوا چراغ
تھا اس کے تیوروں میں جنوں انقلاب کا
جو آندھیوں کے طاق میں جلتا رہا چراغ
وحشت کے دائرے میں کئی زندگی تمام
جگنو کی زندگی کو میں لکھتا رہا چراغ
اے عکسؔ کھڑکیوں کو کھلا چھوڑ دے ذرا
کمرے کے بند گھیروں سے گھبرا گیا چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.