آج گلشن میں کس کا پرتو ہے
آج گلشن میں کس کا پرتو ہے
ہر کلی گل کی شمع کی لو ہے
خضر ہر چند پہنچے آب حیات
زندگی جیسے پانی کی رو ہے
پیسے ہے اس کو آسیائے فلک
جس کے پاس ایک مشت بھی جو ہے
غیر سے لینا امتحان وفا
یہ جفا مجھ پر از سر نو ہے
ہے کدھر وہ غزال جس کے لیے
رات دن مجھ کو یہ تگ و دو ہے
ہے یہ ؔجوشش وفا سرشتوں میں
تو جو کہتا ہے بے وفا تو ہے
مأخذ:
Deewan-e-Joshish(Rekhta Website) (Pg. 269)
-
- اشاعت: 1976
- ناشر: بہار اردو اکیڈمی، پٹنہ
- سن اشاعت: 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.