Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج سے پہلے نہ یوں رسوا سر بازار تھا

بہزاد فاطمی

آج سے پہلے نہ یوں رسوا سر بازار تھا

بہزاد فاطمی

MORE BYبہزاد فاطمی

    آج سے پہلے نہ یوں رسوا سر بازار تھا

    ہے یہی وہ آدمی جو صاحب کردار تھا

    چار سو دام ہوس تھا اور دل خوددار تھا

    وہ کشاکش تھی کہ جینا ہی مرا دشوار تھا

    خاک میں غلطاں اسی کا طرۂ دستار تھا

    عظمت اجداد کا جو حاشیہ بردار تھا

    سربلندی کا زمانے میں وہی حق دار تھا

    نام حق پر جس کے حصہ میں فراز دار تھا

    تھی خذف ریزوں کی دوکاں اور کھلا بازار تھا

    کوئی گاہک ہی نہیں تیرا در شہوار تھا

    جس جگہ دیکھا سوا نیزے پہ ہم نے آفتاب

    عرصۂ محشر نہ تھا وہ کوچۂ دل دار تھا

    جوش گریہ میں بھی رکھا تیرے دامن کا لحاظ

    کس قدر محتاط میرا دیدۂ خونبار تھا

    تم سے اہل زر کی شان کج کلاہی کیا کہیں

    جو بھی داخل صف میں تھا مست مئے پندار تھا

    زخم پا کو دیکھتے کیا اس کی فرصت ہی نہ تھی

    جبکہ صحرائے جنوں میں تشنہ لب ہر خار تھا

    ساقیٔ مہوش کی آنکھوں کا اثر تو دیکھیے

    جام ابھی آیا نہ تھا اور بادہ کش سرشار تھا

    کس طرح کرتے مداوائے غم جاناں بھی ہم

    دل ہی جب اپنا حریص لذت آزار تھا

    ڈال دی پھر بھی بنائے آشیاں بہزادؔ نے

    گرچہ ہر ذرہ چمن کا درپئے آزار تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے