آج تو گھر میں کوئی نہیں ہے آج تو کھل کے رو لیں گے
آج تو گھر میں کوئی نہیں ہے آج تو کھل کے رو لیں گے
رو رو کر تھک جائیں گے تو پل دو پل کو سو لیں گے
کب تک ہم مشہور رہیں گے نیک اطوار و نیک خصال
کب تک یہ دیوار و در بھی آخر بھید نہ کھولیں گے
ہر دیوار گرا دیں گے گر اپنی جان میں جان رہی
ہاتھ اور پیر سلامت ہیں تو سارے پتھر ڈھو لیں گے
کھیتوں سے بادل تک اک برسات کا فاصلہ حائل ہے
یعنی جب تک فصل کٹے گی ہم تو بوڑھے ہو لیں گے
روکھی سوکھی کھا لیتے ہیں اس امید کے ساتھ جمالؔ
بارش ہو جائے تو ہم بھی اپنی روٹی بھگو لیں گے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 71)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.