عالم ہے بے خودی کا مے کی دکان پر ہیں
عالم ہے بے خودی کا مے کی دکان پر ہیں
ساقی پہ ہیں نگاہیں ہوش آسمان پر ہیں
دل اپنی ضد پہ قائم وہ اپنی آن پر ہیں
جتنی مصیبتیں ہیں سب میری جان پر ہیں
دنیا بدل گئی ہے وہ ہیں ہمیں کہ اب تک
اپنے مقام پر ہیں اپنے مکان پر ہیں
یہ صورتیں تمہاری یہ ناز یہ ادائیں
قربان اے بتو ہم خالق کی شان پر ہیں
شکر خدا کہ ان کے قدموں پہ سر ہے اپنا
اس وقت کچھ نہ پوچھو ہم آسمان پر ہیں
اب تک سمجھ رہے ہیں دل میں مجھے مسلماں
قائم ہنوز یہ بت اپنے گمان پر ہیں
اسلوب نظم اکبرؔ فطرت سے ہے قریں تر
الفاظ ہیں محل پر معنی مکان پر ہیں
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 75)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.