آنکھ سے کیسے کہوں اب بھی اندھیرا دیکھے
آنکھ سے کیسے کہوں اب بھی اندھیرا دیکھے
مدتیں بیت گئیں دھوپ کا جلوہ دیکھے
دو گلاسوں میں سمندر تو نہیں آ سکتا
یہ نظر تجھ کو اگر دیکھے تو کتنا دیکھے
گھوم کر دیکھ لیا سارا زمانہ میں نے
اب تو بنتا ہے مجھے سارا زمانہ دیکھے
ایسے پڑھتا ہوں قصیدے تری رعنائی کے
ہے جو محروم نظر وہ بھی سراپا دیکھے
جا رہا تھا وہ مجھے چھوڑ کے ایسے اس دن
میں نے بھی چاہا نہیں مڑ کے دوبارہ دیکھے
اس کے جانے پہ خوشی بھی تھی مجھے فکر بھی تھی
جیسے ماں مدرسے جاتا ہوا بچہ دیکھے
بہت اتراتا ہے آزادی پہ اپنی کوئی
اس سے کہنا کبھی آ کر مرا پنجرہ دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.